Mother's day Urdu column written by Memoona Malik
عنوان:ماں
نام:میمونہ ملک(ماڈل ٹاؤن اسلام آباد)
یہ جو مائیں ہوتی ہیں ناں یہ زندگی ہوتی ہیں،بغیر ماؤں کے زندگی اور گھر دونوں ویران ہو جاتے ہیں ہم اپنی ماؤں کی قدر نہیں کرتے کیونکہ وہ آج ہمارے پاس موجود ہیں لیکن ماں کی قدر اس بچے سے پوچھے جسکی ماں اس کے گھر آنے سے پہلے کھانا نہیں کھاتی پوچھئے اس بچے سے کہ اب وہ اپنی ماں کے بعد کیسے اکیلا بیٹھ کر کھانا کھاتا ہے اس کا دل نہیں کرتا لیکن مجبوراََ اسے کھانا پڑتا ہے،ماں کی قدر اس بچی سے پوچھئے جو اپنی ماں سے لاڈ اٹھواتی تھی،لیکن اب اپنی ماں کے جانے بعد اسے ایک چپ سی لگ گئی ہے اس کا دل نہیں کرتا کسی سے بات کرنے کا،کسی سے لاڈ اٹھوانے کا،ماں کی قدر پوچھنی ہے تو ماں کی اس لاڈلی سے پوچھئے جو اپنی ماں سے فرمائش کرکے کھانا بنواتی تھی اور آج اپنی ماں کے جانے کے بعد وہ سب کو کھانا سرو کرتی ہے اور خود نہیں کھاتی لیکن کسی کے پوچھنے پر بتاتی بھی نہیں کہ وہ بھوکی ہے،ماں کی قدر اس بچے سے پوچھئے جو مارکیٹ میں کھڑا حسرت سے اپنے ہم عمر بچے کو دیکھ رہا ہوتا ہے جو اپنی ماں سے کسی چیز کی ضد کر رہا ہوتا ہے،ماں کی قدر اس لاڈلی سے پوچھئے جو ذرا سی چوٹ لگنے پر پورا گھر سر پر اٹھا لیا کرتی تھی اب وہ بڑے سے بڑا زخم بھی مسکرا کر سہہ لیتی ہے،یقین جانیں یہ مائیں جب چلی جاتی ہیں نا زندگی بے مطلب ہو جاتی ہے،بےرنگ ہو جاتی ہے ماں تو ہمارے لئے بڑے سے بڑی لڑائی بھی لڑ لیتی ہے لیکن جب یہ ماں چلی جاتی ہے نا تو ہمیں ہر لڑائی خود لڑنی پڑتی ہے جس کا جب دل کرتا ہمارا دل دکھاتا ہے اور چلے جاتا ہے ماں باپ بہت ظلم کرتے ہیں جو بچوں کو اپنے بغیر جینے کا طریقہ نہیں سکھاتے،نہیں بتاتے کہ اس ظالم دنیا سے کیسے لڑتا ہے یہ سب تو ہمیں یہ وقت سکھاتا ہے اور اس قدر بے رحمی سے سکھاتا ہے کہ ہم شاکڈ رہ جاتے ہیں اذیت کا مجموعہ بن کر رہ جاتے ہیں،ہمارا دل کرتا ہے کہ کہیں سے بھی اپنی ماں کو لے کر آئیں لیکن ہم بے بس ہو جاتے ہیں،ہم جانتے ہیں یہ ممکن نہیں ہے تب دل کرتا ہے چیخ چیخ کر روئیں لیکن ہم خود کو سنبھال لیتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اب ہمیں چپ کروانے والی ہماری ماں نہیں ہے،ہمیں صبر جانتے ہیں کب آتا ہے جب ہمیں اپنے اللہ پر بھروسہ ہوتا ہے جب ہم جانتے ہیں کہ اللہ جو کرتا ہے اس میں کوئی نا کوئی مصلحت ہوتی ہے ،اللہ صبر کرنے والوں کو اجر دیتا ہے اور صبر بھی اس وقت جب آپ اذیت کی انتہا پر ہوں اور آپ اللہ کے لئے چپ ہو جائیں،چپکے سے اپنے آنسو اپنی پوروں پر چن لیں،یہ ہوتا ہے صبر جمیل،ہم اللہ کے فیصلوں پر غم نہیں کرتے بلکہ اس کی آزمائش پر پورا اترتے ہیں۔۔۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی ماں کی قدر کریں تاکہ بعد میں پچھتاوا نہ ہو۔۔۔
اللہ تعالیٰ سب کی ماؤں کو سلامت رکھے۔۔آمین۔۔۔
♥♥🌸🌸
ReplyDelete