Urdu poetry written by Bia Mehmood
بے مہر لوگ
کل شام جب میں بیٹھی تھی
آنگن کی سیڑھیوں پر
دور اُفق پر شفق کی لالی
دھیرے دھیرے ہورہی تھی مدھم مدھم
پرندے چہچہاتے جارہے تھے
واپس آشیانے کو اپنے
ان کی چہچہاہٹ میں رب کی ذات کا تشکر تھا
آسمان پر نگاہیں جماۓ تھی بیٹھی میں بے خبر
ہوا نہ احساس شام کے ڈھلنے کا
روشن ہوگیا تھا چاند گگن پر
تھی اس کی چاندنی میں اداسی گھلی
لگا تھا وہ مجھ کو تاروں کے جھرمٹ میں اکیلا
میری محويت کو دیکھ کر وہ مسکرایا
ذرا سا آیا قریب میرے اور بولا
کیوں بیٹھی ہو ایسے اداس تم ؟
کیوں لگ رہی ہو خود سے انجان تم ؟
کیا تم بھی میری طرح ہو اکیلی ؟
کیا تمھارا بھی کسی نے ہے دل دکھایا؟
سن کر اس کی بات مسکراہٹ ہوئی میری گہری
آگئی آنکھوں میں نمی
سنو! یہ دنیا ہے عارضی ٹھکانا
یہاں نہ کبھی تم دل لگانا
بچا کر رکھو خود کو تم
بے مہر لوگوں کے جال سے
جو جانتے ہیں کھیلنا بس
معصوموں کے دلوں سے
کرلو راضی تم اپنے رب کو
ملے گی اس سے دلی راحت تم کو
کہا پھر پیار سے اس نے یہ مجھے
اور دیکھا ستاروں کی اور ایسے
جیسے وہ بھی ہوں بے مہر لوگوں کے جیسے
جانے سے پہلے تھمایا اپنا احساس
چلا گیا وہ واپس ستاروں کے پاس
ازقلم : بیا محمود
No comments