Muhabat Column written by Famous writer Binish Batool

محبت 

 از قلم : بینش بتول 


محبت ایک ایساجزبہ ہےجیسےسمجھنےکی خاطرکئی کتابیں اور ڈیھڑوں آشعارلکھےگئے۔لیکن کوئی بھی اسےٹھیک سے بیاں نہیں کرسکا۔اس جذبےکی سمجھ سےہارکرمحسن نقوی نےکیاخوب لکھاہے۔ 

" کتنی مشکل ہے محبت کی کہانی لکھنا 

                       محسن

جیسے پانی سے پانی پہ پانی لکھنا "

محبت کوسمجھناایک ناممکن ساعمل معلوم ہوتاہے۔جیسے باقی سب نےاسےقلم بندکرکےہمیں اس جذبےکوسمجھانے کی ہے۔اسی طرح میں بھی اپنےچندالفاظ میں محبت کوبیاں کروگی۔ہمارے نزدیک محبت لڑکااورلڑکی کے درمیان کارشتہ ہے۔جودونوں نکاح سےپہلےبناتےہے۔لیکن صیح معنوں میں محبت یہ نہیں ہے۔محبت کہی بھی کسی سے بھی ہوسکتی ہے۔محبت سامنےوالےکامعیارنہیں دیکھتی اگر دورےحاضرکی محبت کی بات کی جائےتومیرےمطابق محبت دوطرح کی ہوتی ہے۔ایک ..... " بے اصول محبت " اور دوسری " با اصول محبت ...." ہوتی ہے۔بےاصول محبت میں کوئی اصول نہیں ہوتااوراس محبت میں کچھ جائزنہیں ہوتاسوائےگناہ اورخداکا ناراضگی کے۔اس محبت میں آپ نے صرف گناہ کرناہےاوراللہ کوناراض کرناہے۔

اور جس  جذبےیارشتےمیں گناہ اورخداکی ناراضگی شامل ہوتی ہےوہ جزبہ یارشتہ جائزنہیں ہوتا۔اور جس رشتےکی وجہ سےخداناراض ہو۔اس رشتےیاجزبےکی کوئی عزت نہیں ہوتی کیونکہ اس میں عزت دینے والا ناراض ہوتاہے۔کہتےہیں محبت میں سب جائزہوتاصیح کہتےہیں لیکن بااصول محبت میں سب جائزہوتاہے۔بے اصول میں نہیں بااصول محبت جس میں سب جائزہوتاہے۔سوائےگناہ اور اللہ کی ناراضگی کےاس محبت میں ماں باپ کامان رکھاجاتاہے۔ایسی محبت کی عزت٫نام اورمقام ہوتاہے۔کیونکہ اس میں عزت دینےوالاراضی ہوتاہے۔اور ایسی محبت جائز ہوتی ہے ۔ کہتے ہیں محبت کرنے سے ثواب ملتاہے۔لیکن یہ کوئی نہیں بتاتاکیسی محبت کرنےپہ ثواب ملتاہے۔با اصول محبت کرنے پہ ثواب ملتاہے۔جس میں سامنےوالی کی عزت کاخیال ہوتاہے۔چاہئےوہ دنیاوی ہویاابدی ہو۔یہاں محبت کرنے والے شخص کو اس بات کا بھی خیال رہتا ہے۔جس سے میں محبت کرتاہوکہیںوہ میری وجہ اللہ کےسامنےرسوا نہ ہو جائے اور یہی ایک خیال اس رب کی رضاکاباعث بنتاہے۔اور اسی ایک خیال کی وجہ آپ گناہ سے محفوظ رہتے ہے۔اور جب آپ گناہ سے محفوظ رہتے ہیں تو وہ رب آپ سے راضی رہتا ہے۔اس میں آپ سامنےوالےکی رسوائی سےڈرجاتے ہیں۔اس کے نگہبان نا ہوکر بھی آپ اس کے نگہبان ہوتے ہیں۔ سامنے والے کی رسوائی کا باعث بننا محبت کے اصول میں شامل نہیں۔کہتے ہیں"محبت میں شرک جائزنہیں ہوتا۔" میں کہتی ہوں محبت میں شرک بھی جائزہوتاہے۔لیکن شراکت کاحق صرف ایک کوہوتاہے۔وہ ایک وہ ہوتا ہے جو طاقت میں دوسرےسےبہترہوتاہےخدا نے طاقت ور کو شراکت کا حق دیا ہے ۔ یہ بلکل ایسے ہےجیسےبندہ اور اس کاخدا ۔ خداکواپنےبندےکےمعاملےمیں شرک کااختیارہے۔لیکن بندے کویہ اختیارنہیں کہ اس کےمعاملےمیں شرک کریں۔اور اگر بندہ شراکت کرےتومعافی نہیں ملتی۔یہ میاں بیوی کے رشتے کی ماند بھی ہے۔جس میں مردکوشراکت کااختیار ملا ہےلیکن عورت کونہیں۔مردکوعورت کاشرک اتناہی ناپسندہے جتناخداکو اپنےبندےکا۔یہ صفت مردمیں خدانےاپنی جیسی رکھی ہے۔جس کی وجہ سےشوہرکومجازی خداکہاگیاہے۔ہمارامرداس بات کوتویادرکھتاہےکہ وہ مجازی خداہے۔لیکن یہ یادنہیں رکھتاخداکہتےکسےہیں۔وہ یہ بات بھول جاتاہےکہ خدا اپنی مخلوق سے محبت کرتاہے۔یہاں جب مرد شرک کرتا ہے تو جس سے شرک کرتا ہےاسےبھول جاتا ہےاور خودکو مجازی خداکی بجائےزمینی خداسمجھ بیٹھتاہے۔اور یہ بات بھول جاتا ہے کہ اصولِ شرک میں یہ شامل نہیں کہ جس سے شرک کیا جائے اسی کو بھولا دیا جائے۔سچ بتاؤ تو محبت یاد رہ جانے کا نام ہیں۔ایک احساس کانام ہے۔اورسب سےاہم  سامنےوالےکی حفاظت کانام محبت ہے۔محبت میں جدائی ہو بھی تو ایک دوسرےکاغم یادرہتاہے۔ویسےبھی خدا دو مخلص دلوں کوکبھی جدانہیں کرتا۔جدائی تب ملتی ہےجب دونوں میں سے ایک کےدل میں ملال  آجائیں ۔ اس کی مثال بالکل زمیں وآسمان کی محبت کی ماند ہے ۔ دونوں جدا ہوکے بھی ساتھ ہے ۔ ایک وقت تھا جب زمین وآسمان ساتھ تھے۔کیونکہ دونوں مخلص تھے۔ایک دن  زمینی باشندوں کے دل میں تھوڑی میل آگئی۔جس کے باعث وہ خدا کو ناراض کر بیٹھےاور خدا کی ناراضگی زمین و آسمان کی جدائی کاباعث بنی۔اور آج جدائی کے باوجود دونوں ایک دوسرے کو یاد ہے۔ایک دوسرےکےغم میں شریک ہوتےہیں۔جب آسمان کی تپش بڑھ جاتی ہےتوزمین اپنی نرم ہوائے چلاتی ہے ۔ آسمان کے سکون کی خاطر اور جب زمین خشک ہوتی تو آسمان بارش برساتاہے۔اس وقت آسمان کو اپنا عروج یاد نہیں رہتا۔محبت عاجزی ، انکساری کا نام ہے ۔ جس میں سامنے والے برائی بھی اچھائی معلوم ہوتی ہے ۔ اور اکثر محبت سامنے والے کی اچھائی کی بانسبت برائی سے ہوتی ہے ۔ کیونکہ محبت بہت کم دل ہوتی ہے۔اس لئے ایسی چیز سے ہوتی ہے۔جو سب کو نا پسند ہوتی ہو۔کیونکہ اسے بھول جانا پسند نہیں اور انسان کی یہ خاصیت ہے۔دوسروں کی اچھائی کوبھول جانا اور برائی کو ہمشہ یاد رکھنا۔

9 comments: