Muslmanun pr Muzalim written by Swaira Arif Mughal


 موضوع : مسلمانوں پر مظالم

نام : سویرا عارف مغل

مسلمان ازل سے ہی کفار کے مظالم کا نشانہ بنے رہے۔

کفار نا صرف مسلمانوں کو ان کی عبادت گاہوں ، گھروں اور دفاتر میں تنگ کرتے

بلکہ اگر کسی کامیابی کی منزل کی طرف گامزن ہوتے دیکھا

تو تب بھی ان سے حسد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیشہ ان کی راہ میں روڑے ہی اٹکائے ۔

کفار اپنے ناپاک عزائم کو استعمال کرتے ہوئے ہمیشہ مسلمانوں کو ایذا پہنچانے کی ہی سازشوں میں مگن رہے۔

تاکہ کسی نا کسی طرح ان کو رنج میں مبتلا کر سکیں 

ان کو ان کے عبادات کی ادائیگی سے باز رکھ سکیں !

کبھی دہشت گردوں سے حملے کروائے تو کبھی جاسوسوں کے گھسوا کر مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کی صورت میں اذیتوں سے دوچار کیا گیا ۔

ابھی حال ہی میں آرمی پبلک سکول کو ٹارگٹ بنایا گیا ۔

وہاں معصوم بچوں اور بچیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کے لیے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ۔

ایسا کوئی لمحہ نہیں جب کفار نے مسلمانوں پر مظالم نا ڈھائیں ہوں۔

ویسے ہر پل پاکستان کو انڈیا کشمیر کے بارڈر پر ظلم کا نشانہ بنائے رکھتا ہے ہمیں کبھی سکھ کا سانس نہیں لینے لیتا اپنی حرص اور طما کی بدولت۔

اور باقی نگاہ دہرائی جائے تو آج کل فلسطینی مظلوموں پر مظالم عروج پر ہیں ۔

وہاں روزانہ کی تعداد میں کئی دھماکے ہوتے تاکہ مسلمانوں کو ان عبادت گاہ ان کے قبلہ اول یعنی قدس سے رسائی پانے سے محروم رکھا جائے۔

تو ان سب کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو 

انڈیا ، اسرائیل ، یورپ ، امریکہ غرض کہ ہر جگہ مسلمانوں کی ہی بےحرمتی کی جاتی رہی اور آج بھی کی جارہی ۔

فرانس میں ہماری معزز کتاب جو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) پر اللّہ تعالیٰ نے نازل فرمائی اس کی بےحرمتی کی گئی لیکن وہاں ایک دلیر نوجوان نے جرآت کا مظاہرہ کیا اور ان کی اس گستاخانہ کوشش کو ناکام کردیا۔

مسلمان تو کسی کو کچھ نہیں کہتے نا ؟

آج تک کبھی کسی کو مذہب کی بنیاد پر اذیت دی ہم نے۔

کوئی نعوذباللہ خاکے بناکر آپ ( صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کہ شان میں گستاخ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے ناپاک عزائم میں ذلیل اور رسوائی سے ہمکنار ہوتا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔

کشمیر میں لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے ڈرتے ہیں

کیونکہ انڈیا کی افواج گلی میں آوارہ کتوں کی طرح گشت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں 

کہ کوئی کشمیری نظر آئے تو اس کو گولیوں سے چھلنی کردیا جائے۔

اور اس سے بھی بدتر یا ایسا ہی کچھ حال آج کل فلسطینی عوام کا ہے۔

ان کو بھی گھروں سے نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔

 ایک مسلمان آج اتنا بے بس کیوں ہے؟

اور  آخر کب تک رہے گا ایسا ہی؟

دفاتر پر نہیں جاسکتے عیدیں سڑکوں پر گزری 

بے روزگاری کا عالم ہے

راتوں کو سڑکوں پر گزارا بے گھر ہوگئے 

کئی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھایا۔

سونے کو تکیہ نہیں رہنے کو پاس چھت نہیں۔

کیا یہ ہے انسانیت ؟

لعنت ہو ہندوؤں تم پر 

 لعنت اسرائیلیوں تم پر 

لعنت ہو اور بے شمار ہو۔

تم لوگ تو درندوں سے بھی بدتر ہو!

مسلمان بہنوں سے ان کے بھائی چھین لیے!

ماؤں سے ان کے بچے چھین لیے!

بیٹوں سے مائیں 

بیٹوں سے باپ !

بھائیوں سے بہنیں !

ہاں میں کھل کر کہتی ہوں 

مجھے نفرت ہے اسرائیلیوں سے 

نا صرف اسرائیلیوں سے ہر اس بدبخت قوم سے جو کسی دوسری مظلوم قوموں پر ظلم ڈھاتے ہیں اور ان کا اذیت پہنچاتے ہیں!

سرعام دہشت گردی کرکے مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں!

لعنت ہے ہندوؤں پر اسرائیلیوں پر یہ بدبخت قومیں ہیں تاریخ کی ۔

No comments