Udas lmhun k qaidi amazing column written by Ayesha Ali
" *اداس لمحوں کی قیدی* "
آج اس پنچھی کو اداسی کے اس قید سے رہائی مل گئی۔ جو نہ جانے کب سے وقت کے اداس لمحوں میں قید تھی، آج اس پر حقیقت کے سب دروازے کھل گئے،اور جیسی جیسی حقیقت کھلتی جا رہی تھی اس کی درد کی شدت بڑھتی جا رہی تھی، حقیقت میں اس کا معصوم دل آج ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو چکا تھا۔ اس کی محبت تو پاکیزہ تھی اس نے تو جسم سے نہیں روح سے محبت کی تھی۔ تقدیر نے اس کے ساتھ کیسا کھیل کھلا جس کو وہ اپنا سب کچھ سمجھتی آئی آج وہی اس کو غلط سمجھ رہا تھا۔ اس نے تو تب بھی اس کو چاہا جب وہ اس کا نہ رہا کسی اور کا ہوا۔ وقت کے ان اداس لمحوں میں خود کو قید کرنے کا اب کوئی فائدہ نہیں تھا۔ اس لئے وہ اپنے پروں کو کھول کر ہمشہ کے لئے اس آشیانے سے اڑ گئی، جس کو وہ اب تک اپنا آشیانہ سمجھتی آئی تھی۔ جو حقیقت میں اس کا آشیانہ تھا ہی نہیں شاید کسی اور کا تھا جس پر اس نے اپنا بسیرا کیا ہوا تھا۔اس کی محبت لیلا مجنوں، ہیر رانجھا،سوہنی ماہیوال، یوسف خان شیربانوں ان سب کی جیسی پکی تو نہیں تھی مگر اتنی کچی بھی تو نہیں تھی۔وہ ناداں لڑکی کسی کے دل میں رہے نہ رہے پر کسی کی تحریر میں ہمشہ کے لئے زندہ رہے گی۔۔۔
*عائشہ علی*
No comments