Urdu poetry on Palestine by Tayyaba Shah

 فلسطین۔      

سوچو جب قفل نما منہ کو حشر میں پوچھا جائے گا

بھیجا کس لیے تھا تم کو کے تکتے رہو ہوتا ظلم تم

میرا رب ظالموں کو تو بدلہ دے گا ہی ان کا مگر

سوچا ہے جو قفل لگا کے بیٹھے ہیں ان سے بھی تو پوچھا جائے گا

میرے بندے تڑپتے رہے مانگتے رہے مدد کی التجا

کہاں تھے سب جو اپنے حقوق کیلے سڑکوں پہ آئے تھے 

دین دیتا ہے سبق انسانیت کا تم کو تو اس کا بھی پوچھا جائے گا

اپنے مفادات کی خاطر گر جاتے ہو نیچے بھی 

جو حالت نماز میں لت پت ہیں خون سے ان کا بھی تو پوچھا جائے  گا

آج اگر نہ بولے  اپنے پہلے قبلے کیلئے تو اے مسلمانوں 

سوچا ہے کے ظلم کے حقدار کا بھی تو پوچھا جائے گا

خدا کی مدد تو جلد یا بدیر آ ہی پہنچے گی فلسطین کیلئے

سوچا ہے جتنے ایمان کرسیوں پہ بیٹھ کے خراب ہوئے ہیں ان کا بھی تو پوچھا جائے گا

طیبہ شاہ

1 comment: