Corona Virus k Taleem pr Asrat an amazing Urdu Column Written by Swaira Arif Mughal
شہر : گجرات
عنوان : کرونا وائرس کے تعلیم پر اثرات
اچانک ہی ایک ایسی وبا پھوٹ پڑی ہے جس کی لپیٹ میں تمام جہاں آگیا ہے
اس وبا کی ضد میں ہر روز بہت سے لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں پیارے اپنے اپنوں سے دور ہوگئے
اور کرونا سے بچاؤ کی خاطر حکومت نے سکول ، کالج، دفاتر اور یونیورسٹیز تمام بند ہیں
جس کی وجہ سے تعلیمی نظام بہت بری طرح سے متاثر ہوچکا ہے ۔
شہروں ، بازاروں کے بند ہونے سے عام زندگی بھی بہت متاثر ہورہی ہے۔
نا صرف معاشی ، حکومتی ،سماجی اور معاشرتی نظام بھی بہت متاثر ہیں ۔
تعلیمی نظام کے متاثر ہونے کا سب بڑا نقصان طلبہ کو ہے اس کے بعد اساتذہ کو ۔
طلبہ کو اس طرح ہے کیونکہ ان کے سالوں کی محنت ہے
اور جو ذہین طلبہ ہیں وہ آن لائن امتحانات کے نتیجے میں بہت پیچھے رہ گئے کیونکہ
جن سٹوڈنٹس کو پریکٹیکل سٹڈی کی عادت ہوتی ہے
جو سالو کرنا جانتے ہیں پیپیر
یا جن کو پریکٹیکلی آتا ہوتا ہے اصل میں
وہ اپنے آپ کو آن لائن امتحان پر جج کرنے لگے۔
کرونا وائرس نے تعلیم کو بہت بری طرح متاثر کیا ہے
وہ طلباء جو اگلی کلاسز میں داخلہ لینا چاہتے تھے وہ بیٹھے ہی رہ گئے!
ذہین طلباء آن لائن امتحان کے نتیجے میں پیچھے ہی رہ گئے!
اور سب بچے پروموٹ ہوگئے!
اس پروموشن کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ طلباء جن کا کالج میں پہلا سال تھا ان کو اپنی قابلیت کا علم نا ہو سکا
اور وہ طلباء جن کا بورڈ کا امتحان تھا
وہ بھی محنت نا کرنے کی بیماری میں مبتلا ہوگئے
اور اب زیادہ تر بچوں کے منہ سے بہت افسوس کے ساتھ یہ سننا پڑتا ہے کہ
اچھا ہے یہ صحیح ہے!
اللّہ کرے ہم اگلی کلاس میں بھی پرموٹ ہوجائیں!
محنت کرنے کی لگن ختم ہوگئی ہے اب طلباء میں !
یعنی ان کو اپنے جوہر دیکھانے کا صحیح موقع نا ملا۔
اور وہیں جو آن لائن پیپیر سالو کرکے زیادہ اچھے مارکس کے گئے اور آگے چلے گئے
تو میری نظر میں اس طرح طالبات کے ساتھ بھی نا انصافی ہوئی
اور سچ تو یہ ہے کرونا نے زندگی کا تمام نظام درہم برہم کرکے رکھ دیا ۔
ملازم افراد اپنی ملازمت سے محروم ہوگئے
ٹیچرز گھر میں بیٹھے رہے بےروزگاری کی حالت میں۔
پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی صورت حال ہے ۔
گھر سے نکلنے تک کو لوگ محروم ہوگئے۔
روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ جان کی بازی ہار بیٹھتے اس وبا کی لپیٹ میں آکر۔
نا جانے ہمارے گناہوں کا نتیجہ یہ
کیونکہ جب پچھلی قوموں کے گناہ اس قدر بڑھ جاتے تھے
تو ان پر عذاب آتا تھا
یہ بھی ہم پر اللّہ کا عذاب ہی ہے
کیونکہ ہم اپنے رب کو بھول بیٹھے ہیں ۔
کسی کو دولت کا لالچ ہے
کسی کو شہرت کا ۔
قیامت کی ایک نشانی ہے کہ نفسا نفسی کا دور ہوگا ۔
تو وہ سب آج ہورہا ہے۔
یہ دور نفسا نفسی کا ہی ہے۔
سب کو اپنی اپنی پڑی ہے
والدین کے پاس وقت نہیں کہ اپنے بچوں کو دیں.
بچوں کے پاس اتنا وقت نہیں کہ اپنے ماں باپ کو دیں۔
بہن بھائی ایک دوسرے کے خون کے دشمن ۔
اور رہی بات غیر لوگوں کی
یا انسانیت کی تو وہ اب شاید کہیں موجود ہی نہیں۔
کشمیر کے مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے گئے سالوں سے
فلسطین کے مسلمانوں پر جو جبر ہورہا صدیوں سے
اللّہ ہم سے سخت ناراض ہے
آج کل انسان تو ہر جگہ ہیں مگر انسانیت کہیں نہیں۔
اللّہ کو وہ دل نہیں پسند جہاں اس کی مخلوق کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جائے۔
جس دل میں انسانوں کے لیے ہمدردی نا ہو ۔
لیکن آج کل ہر ہر جگہ بس سب کو اپنی اپنی پڑی ہے
کوئی غریب ہے تو وہ جیتا کیوں ہے
غریب ہے تو غریب ہے
اور جو امیر طبقہ ہے وہ امیر سے امیر تر ہوتا جارہا ہے۔
ظلم ہے تو ظلم کی انتہا ہے ۔
انسانیت کہیں نہیں ۔
جہاں انسانیت ہی ختم ہو جائے پھر ایسی قوموں پر عذاب ہی آتے ہیں۔
اپنے اندر اور اپنے اردگرد انسانیت پیدا کریں۔
کیونکہ یہ یاد رکھیں جس انسان میں انسانیت نہیں وہ انسان ہی نہیں اور عقل تو جانوروں میں بھی ہوتی ہے۔
No comments