Khalq sy Khuda tk urdu column written by Ashi Khokhr Sialkot


خلق سے خدا تک۔۔۔۔

 بقلم۔ عاشی کھوکھر سیالکوٹ 


مجھے سمجھ نہیں  آتی کہ لوگ مطلب اور لالچ کی بنیاد پہ جو رشتے بناتے ہیں وہ ایسے رشتوں کا کیا بناتے ہیں۔۔ میرا ذاتی ماننا یہ ہے کہ جہاں دل سے رشتہ بنایا جاۓ وہاں مطلب غرض اور لالچ  نہیں ہونا چاہیئے اور جہاں یہ سب ہوتے ہیں وہاں کوئی رشتہ نہیں ہوتا کیونکہ ہم انسان جب جہاں جس سے بھی رشتہ بناتے پورے خلوص اور سچے دل سے بناتے اور اگلے سے بھی ویسی ہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی دل سے رشتہ نبھائیں گے مزے کی بات بتاؤں یہیں سے پہچان ہوتی کم ظرف کی اور اعلٰی ظرف کی یہیں سے پتہ چلتا کون آپکے خلوص کے لائق اور کون اپنی اوقات دکھاتا یہی وہ مقام جہاں خدا آپکو اپنے قُرب کے لیے چُنتا آپکو دنیاوی رشتوں کی اصلیت دکھا کر اپنے اور بھی قریب کر لیتا ہے اس مالک تک پہنچنے کے لیے اسکی مخلوق کے ہاتھوں خود کی توڑ پھوڑ کروانی پڑتی کیونکہ جتنا شدت سے ہم درد میں خدا کو پُکارتے ہیں سکون میں  کبھی بھی نہیں ویسی شدت سے نہیں  پکارا جاتا جانتے ہیں کون لوگ توڑے جاتے وہ جو  رشتے دل سے بناتے اور نبھانے ہیں جو بے غرض مخلص اور سچی لگن رکھتے اپنی ذات سے منسوب رشتوں  کے لیے وہ جو خود اپنی ہستی تک بھول جاتے ان رشتوں کی خوشیوں کے لیے ہمیشہ وہی پیارے لوگ ہماری آنکھیں کھولتے ہیں جن پہ آنکھیں  بند کر کہ یقین کیا جاتا ان پہ ہمارا اندھا اعتماد ہی ہمیں ان لوگوں سے دور اور خدا کے قریب کرتا ہے میں چاہتی ہوں کہ سب کی زندگی میں ایسے لوگ ضرور آئیں جو ہمیں خدا کے قریب کرنے کا سبب بنتے ہیں۔۔

1 comment: