Nazrana e Aqeedat written by Iram Naaz

 ازقلم: ارم ناز(کھنڈہ، صوابی)

نظرانہ عقیدت 

پیش کر رہی ہوں جنہیں نظرانہ عقیدت

وہ ہستی ہے سراپا شفقت و محبّت


پکڑ کر ہاتھ لے جاتی ہے خوابوں کی دنیا میں 

پھر انہی خوابوں کو بدل دیتی ہے وہ حقیقت میں


وہ ہستی ہے فلک کا چمکتا ہوا تارا

انہی کے دم سے روشن ہوا بخت ہمارا


وہ زندگی کا مفہوم سمجھانے والی!

نہیں ہے کوئی ان جیسی پیار کرنے والی


میں نے سیکھا ہے ڈٹ کر رہنے کا گُر ان سے

تحمل مزاجی کا سبق پایا ہے ان سے


 وہ روشن دیا ہے وہ علم کی پيامبر

نہیں ہے نہیں ہے ان سا کوئی اور امبر


مجھے لکھنے لکھانے کا عزم دے کر

بنایا ہے قابل اپنا قیمتی وقت دے کر


وہ لفظوں میں اپنے مٹھاس رکھنے والی

وہ لوگوں کی بہتر پرکھ رکھنے والی


وہ کمسن سی ہستی وہ باہمّت لڑکی

وہ غیر جانبدار سی با مقصد لڑکی


جنہوں نے بتایا کہ دم ہے قلم میں

جنہوں نے سکھایا کہ خم ہے علم میں! 


وہ ہستی ملی ہے بڑی دیر سے ہم کو

مگر شکر یہ ہے کہ مل گئی ہے وہ ہم کو


وہ بخت کا پرندہ جن کا نام ہما ہے

انہی کے دم سے بندها رائٹنگ کلب کا سماں ہے


وہ سرشار یونہی مہکتی رہیں!

وہ ہر پل ہر دم چہکتی رہیں! 


میری صبح و شام بس یہی اک دعا ہے

آباد رہے وہ ہستی جن کا نام ہما ہے


(میم ہما مختار احمد کے نام میرا چھوٹا سا نظرانہ عقیدت)

1 comment:

  1. Khush rahein abad rahein der sari kamyabiyun k sath hamesha yahi dua hain k allah apko aur zyada tarakki dy our sweet irum😘❤

    ReplyDelete