Mukalma Jahaiz Written by Swaira Arif Mughal

 نام : سویرا عارف مغل

شہر : گجرات

صنف: مکالمہ نگاری

عنوان : جہیز

عائشہ اپنی سہیلی اسوہ سے  کئی دنوں بعد بازار میں ملی

عائشہ : السلام علیکم

اسوہ کیسی ہو؟

اسوہ : وعلیکم السلام

الحمدللہ میں ٹھیک میں 

تم کیسی ہو؟

عائشہ : لگ تو نہیں رہی کہ تم ٹھیک ہو

اسوہ : وہ کیوں؟

عائشہ : سنا ہے تمہاری شادی ہے؟

اسوہ : ہاں کچھ ہی دن رہ گئے ہیں!

ابا بہت پریشان ہیں 

عائشہ: وہ کس لیے؟

اسوہ : میری سسرال بہت امیر ہے اور تم تو جانتی ہو ویسے بھی میری عمر گزرے جارہی ہے کوئی اچھا رشتہ نہیں ملتا

عائشہ : ہاں یہ تو ہے مگر آبا کیوں پریشان ہیں!

اسوہ : مجھے شرم آتی ہے بتاتے ہوئے 

دولہے اور اس کے گھر والوں نے بہت بڑی بڑی ڈیمانڈز کی ہیں جہیز میں!

لڑکے کی والدہ کا مطالبہ ہے کہ ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں

اور ان کے تمام گھروالوں کے دو دو بہترین جوڑے ہونے چاہئیں

اس کے علاوہ لڑکے کو ایک موٹر بائیک بھی چاہیے

عائشہ : استغفرُللہ 

تو کیا تم خوش ہو اس سب سے اسوہ دل سے بتانا؟

اسوہ : ارے نہیں 

ہم کہاں دے سکتے اتنا سب کچھ جہیز میں وہ تو بس مجبوری ہے کیونکہ آج کل ہر رشتے والے اے سی ،فریج اور بتا نہیں کیا کیا مانگتے

عائشہ : اور کیا تمہیں پتا نہیں کہ اسلام میں جہیز ایک لعنت ہے؟

اور مجھے تو یہ سب دیکھ کر اور تمہاری باتیں سن کر لگ رہا ہے جیسے دولہے کو رخصت کررہے ہیں اتنا سب کچھ دے کر اور وہ بھی تمہارے ابا 

اسوہ : تو اب مجھے کیا کرنا چاہئے

عائشہ : میں تو یہی کہوں گی کہ ایسے لوگ نہایت گرے ہوئے ہوتے ہیں جو بیچاری لڑکی پر اور اسے گھر والوں پر اتنا بوجھ ڈالیں 

یہ کہاں کا دستور ہے کہ لڑکی کو دیکھنے کی تیس چالیس بندے اٹھ کر آجائیں اور اس کے گھر والوں پر اتنا بوجھ ڈالیں

میں تو یہی کہوں گی کہ اپنے اماں ابا کو کہو کہ ایسے رشتے سے انکار کردیں ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا

اچھا اب چلتی ہوں

اللّہ حافظ 

اسوہ: شکریہ میری پیاری دوست اللّہ تمہیں خوش رکھے تم نے مجھے سمجھایا اور ویسے بھی ابھی میرے اور بھی بہن بھائی ہیں ان کا بھی تو امی ابو نے سوچنا ہے نا !

عائشہ: ہاں اللّہ تمہارے نصیب اچھے کرے !

اللّہ حافظ 

عائشہ ہاتھ ہلاتے ہوئے!

اسوہ : اللّٰہ حافظ

No comments