Shikayat Urdu Poetry written by Bia Mehmood Writes
شکایت
نھیں شکوہ مجھے تم سے
شکایت تقدیر سے ہے بس
تمھیں جس طور چاہا تھا
تم کو رب سے مانگا تھا
اپنا دل سے مانا تھا
مگر نہ جان پاۓ تم
مجھے نہ پہچان پاۓ تم
نھیں تم شکوہ مجھے جاناں
میرے دل کے اندر جو
درد کی تحریریں ہیں رقم
تمھیں بتانا چاہتی ہوں
وہ اذیت جو ہوتی ہے مجھ کو
وہ تم سنگ بانٹنا چاہتی ہوں
نھیں شکوہ مجھے جاناں
مگر کچھ لفظ ہیں جاناں
جو تم نے بولے تھے مجھ سے
ان کی بازگشت ذہن میں گونجتی رہتی ہے
مجھے تکلیف دیتی ہے
دل میں پیوست ہے ایسے
کہ کوئی کانچ کھبا ہو دل میں
لہو ٹپکتا ہو اس سے
تمھیں یہ ڈر نہ جانے ہے کیوں
کہ تم سے دور نہ ہوجاؤں
نھیں شکوہ مجھے تم سے
کہ دل میں ہے خاص مقام تیرا
مگر پیاری سنو!
تمھیں اک بات کہنی ہے
میرے جو لفظ ہیں سارے
دل کے کورے کاغذ پہ
یہ سب نقش ہیں سارے
زباں کچھ کہ نھیں پاتی
کہ مجھے تم سے کتنی شکایت ہے
کہ دل تو گھر ہے اللہ کا
اسے یوں توڑا نھیں کرتے
میں کیسے کہ دوں یہ جاناں
کہ بہت خوش میں دل سے
میں تو خود بھی نھیں جانتی یہ
کہ میں چاہتی کیا ہوں؟
کہ میرا مرض ہے کیا ؟
نھیں شکوہ مجھے تم سے
کہ میرا دل جہاں ٹھہرا ہے
وہاں پہ کسی اور کا ڈیرہ ہے
مگر قصور تمھارا نھیں جاناں
محبت درد دیتی ہے
یہ بارہا میں کہتی ہوں
مگر جب درد دیتی ہے
پھر بھی درد نھیں ہوتا
چھلکتا آ نکھوں سے پانی ہے
ہونٹ مسکراتے ہیں
تمھیں تو یاد ہوگا نہ
کہ جب تم نے اقرار مانگا تھا
کہ تم سے عشق ہے مجھ کو
میں نے انکار کیا تھا نہ
مگر اب میں اقرار کرتی ہوں
مگر تم سے شکوہ نھیں مجھ کو
یہ تو کھیل قسمت کے
یہ جانتی ہوں میں
تمھاری آنکھوں میں جاناں
فقط اب عشق روتا ہے
Biya Mehmood writes
No comments