Terhi Ghazal Written by Iram Naaz



طرحی غزل

ازقلم:-ارم ناز(کھنڈہ، صوابی)


رہ خزاں میں تلاشِ بہار کرتے رہے

ویرانیوں میں بیٹھ کر روشنیوں کا انتظار کرتے رہے


اُنہیں محبّت تو نہ تھی فقط دل لگی تھی ہم سے

ہاں مگر بارہا وہ ہم سے محبّت کا اظہار کرتے رہے


اور ایک ہم تھے کہ جنہیں محبّت تو انتہا کی تھی اُن سے

مگر زمانے کے ڈر سے ہم اِس بات کا ہی انکار کرتے رہے


عزت کی پگڑياں سروں پے سجا کر عزت دار بنے بھیٹے ہیں

وہ لوگ جو بے قصور فاختاؤں کا سرِعام شکار کرتے رہے


پہلے پہل نزدیکياں تھی بہت لوگوں کے درمیاں

پھر اُن کے بعد کے لوگ انا کو بیچ میں دیوار کرتے رہے!!


محبّت تو نام ہے آزادی اور سکونِ قلب کا!!

مگر کچھ نااہل سے لوگ اِسے قلب و ذہن کا بار کرتے رہے


پھول بھیج جو دیے تھے ہم نے پیغامِ محبّت سمجھ کر

وہ نفرتوں پے مائل اُنہی کو ہماری راہ میں خار کرتے رہے


یہ سوچ کر گئے تھے ہم ارمٙ کہ آج کھول بھیٹے گے قصّہ دل

مگر وہ آئے جو رو برو ہمارے تو ہم فقط دیدار کرتے رہے

1 comment: