Urdu poetry written by Memoona Malik



 نام:میمونہ ملک

عنوان:مجھے پسند ہے


مجھے بہت پسند ہے

سردی کی پہلی دستک

اداس سرسراتی ٹھنڈی ہوائیں

اداسی میں ڈوبی شامیں

پتوں کا گرنا

سورج کی آخری جھلک

رات کی تاریکی میں

بادلوں میں چھپا چاند

مجھے بہت پسند ہیں

گہری کالی،سوگوار راتیں

دیمک زدہ چاند

چپکے سے کان میں سرگوشی کرتی ہوائیں

 مجھے بہت پسند ہیں

ٹوٹے ہوئے دل

اداس آنکھیں

اجڑے ویران چہرے

کرچی کرچی ہوتے خواب

بکھری خواہشات

مجھے بہت پسند ہے

تنہائی میں خود سے ہمکلام ہونا

دنیا کی پریشانیوں سے خود کو آذاد کر کے

فقط اپنی ہی ذات میں گم ہو جانا

مجھے بہت پسند ہیں

سردیوں کی یخ بستہ شامیں

گہری خاموشی

پرندوں کی چہچہاہت

 ویران،بنجر دل

 اداس روحیں

مجھے بہت پسند ہیں 

راتوں کو چھپ کر روتی آنکھیں

اداسی دل میں چھپائے

کھلکھلاتے،مسکراتے چہرے

تکلیف میں الجھے دلوں کے ساتھ

مطمئن چہرے

اداس روحوں کے ساتھ

دوسروں کو ہنساتے لوگ

مجھے بہت پسند ہے

برستی بارش میں

ننگے پاؤں چلنا

ٹپ ٹپ برستی بوندوں کا شور

گیلی مٹی کی مہک

چائے کی خوشبو

مجھے بہت پسند ہے

ڈھلتے سورج کی شعائیں

رنگ بدلتا آسمان

چار سو سناٹا

مغرب کی آذانیں

گھروں کو لوٹتے پرندے

اداس ہوائیں

مجھے بہت پسند ہیں

سنسان جگہیں

اجڑی ویران راہیں

چینختی خاموشی

پاؤں کے نیچے آتے

 پتوں کی چرمراہٹ

مجھے بہت پسند ہے خزاں کا موسم،

زرد رت اور

سرما کا موسم

اور اس سب میں

اپنے پیاروں کو یاد کرتے

ماضی کے دھندلکوں میں کھو جانا

میٹھا میٹھا،ہلکا ہلکا

درد محسوس کرنا

آنکھوں میں نمی لے کر مسکرانا

تکلیف میں ہوتے ہوئے بھی

خود کو اپنے خوش ہونے کا یقین دلانا

بچھڑوں سے دوبارہ ملنے کی

امید میں جینا

اور اسی امید سے 

دل کو سہلانا

ہاں مجھے بہت پسند ہے یہ سب

No comments