Eid ul Adha khushiyun sy bhrpor tehwar urdu Column written by Hamid Raza
عیدالاضحیٰ خوشیوں سے بھرپور تہوار
حامد رضا ، ریاض ، سعودی عرب
مسلمانانِ عالم ہر سال اسلامی مہینہ ذی الحج کی دس تاریخ کو عید الاضحٰی نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں اور اس دن سنت ابراہیمی کو پورا کرنے کےلیے جانور قربان کیے جاتے ہیں، اس لیے ھم اسے عیدِ قربان بھی کہتے ہیں۔ قربانی کی قبولیت کےلیے شرط ہے کہ اس کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ جس میں سے ایک حصہ اپنے لیے، دوسرا حصہ رشتے داروں کےلیے اور تیسرا حصہ غریبوں کےلیے وقف کیا جاتا ہے۔ صاحبِ استطاعت اور مالی حیثیت سے مضبوط ہر شخص پر قربانی واجب ہے۔
قربانی کا جذبہ انسان کے اندر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ میری جان، میرا مال سب کچھ صرف اللہ تعالیٰ کےلیے ہے۔ اخلاص، روحانیت، تقویٰ اور ایثار شرط ہیں۔ اس کے بغیر قربانی اللہ کی بارگاہ میں افضل نہیں۔ کیونکہ قربانی کا اصل مقصد انسان کے اندر ایثار کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے اور اللہ کی رضا کی خاطر ہر شے کو قربان کرنے کا جذبہ کارفرما رہتا ہے۔ اس لیے سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے ہم اپنے رب کی رضا اور اطاعت کےلیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔
قربانی کا گوشت غریب، نادار اور تمام مستحق افراد کو دیا جاسکتا ہے، خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم۔ کیونکہ ہماری قربانی صرف اور صرف اللہ کی رضا کےلیے ہے، اس لیے تمام مستحق مسلم یا غیر مسلم افراد میں قربانی کا گوشت یکساں تقسیم کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
قربانی کا مقصد نمودونمائش اور ریاکاری بالکل نہیں بلکہ یہ خالصتاً اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ آج کل دینوی فائدے سے زیادہ دنیاوی فائدے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ دوسروں کے سامنے نمبر بنانے اور شوخیاں مارنا آج کل کے دور کی سب سے اہم ضرورت بن چکا ہے۔ دکھاوا اور ریاکاری اللہ کو سخت ناپسند ہے۔ ہم اللہ کی خوشنودی کےلیے اس کی رضا کےلیے قربانی کرنے کے بجائے دوسروں کو دکھانے اور قربانی کے گوشت کو غریبوں میں تقسیم کرنے کے بجائے اپنے فریزر کو بھرنے اور دوستوں کو جمع کر کے باربی کیو پر مامور رہتے ہیں۔ جبکہ قربانی کا دوسرا حصہ رشتے داروں اور تیسرا حصہ غریبوں کےلیے وقف ہے۔ اب تو یہ حال ہے کہ لوگ غریب رشتے داروں کے ہاں گوشت بھیجنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ جبکہ تیسرا حصہ جو ناداروں اور مفلسوں کا ہوتا ہے ان بے چاروں کے نصیب میں بچا ہوا ایسا گوشت ہوتا ہے جن میں زیادہ تر ہڈیاں شامل ہوتی ہیں اور باقی کا سارا گوشت ایسے لوگوں کے فریج کی زینت بن جاتا ہے اور پھر سال بھر وہ اس قربانی کے گوشت سے مستفید ہوتے رہتے ہیں جو نہایت ہی غلط ہے اس لئے براہ کرم اس سے اجتناب کیجئے
عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کے ساتھ اپنی جھوٹی انا کو بھی قربان کردیجیے۔ صدق دل، خلوص نیت سے دی گئی قربانی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کے حال کو بہتر جاننے والا ہے۔ لہٰذا ہم سب کو قربانی سے پہلے ضروری ہے کہ اپنے دلوں کو ہر قسم کے حسد، بغض، عدوات، نفرت اور بدگمانیوں سے پاک کرلیجیے تاکہ آپ کی دی گئی قربانی کا یہ عمل اللہ کے ہاں مقبول ہو۔
اپنی قربانی کو رائیگاں ہرگز نہ جانے دیجئے۔ بلکہ عیدالاضحیٰ کے اس پرمسرت موقع پر غریبوں، مسکینوں اور ناداروں کا ہر ممکن خیال رکھیے۔ جو آپ اپنے لیے پسند کرتے ہیں وہی دوسروں کےلیے بھی پسند کیجئے۔ اپنی قربانی کا صحیح معنوں میں حق ادا کیجئے۔ اپنی دی گئی قربانی سے اللہ کو راضی کیجئے اور سنت ابراہیمی کو پورا کرتے ہوئے دوسروں کی خوشیوں کا بھی خیال کرتے ہوئے اس عید کا مزہ دوبالا کریں
عیدالاضحیٰ سنت ابراہیمی کی پیروی ہے خوب خوشیاں منائیں اپنے پرائے سب سے روابط بڑھائیں باربی کیو نائٹس بھی منعقد کریں مگر دل شکنیاں و ناراضگی کا بھی خاتمہ کریں سب کو یکجا کریں اور اتحاد کو مضبوط و مستحکم کریں اور یہی اللہ تعالیٰ کو پسند یے -
اللہ تبارک و تعالی اپنی رحمت سے تمام تر وباؤں و بیماریوں کو پوری دنیا سے ختم کردے تمام انسانوں میں محبت و ایثار عطا فرمائے اور پوری دنیا محبت کا گہوارہ بن جائے آمین
No comments