Khush fehmi urdu poetry written by Ashi Khokhar

 خوش فہمی

بقلم۔ عاشی کھوکھر سیالکوٹ 


مر گیا وہ دل جو منتظر تھا تیرا 

پتھرا گئی وہ آنکھیں جو راہ تکتی تھی تیری

انگ انگ میں ہے درد بھرا اب تو 

ہجر تیرا چاٹ رہا اندر ہی اندر اب تو

دیمک تیری جدائی والے کھوکھلا کرتے ہیں مجھے

ناگ تیری یاد کے شب بھر ڈستے  ہیں مجھے 

کچی عمر میں روگ جو لگایا عشق کا

خود کو مار کے میں نے آنگن بسایا عشق کا

تیری قربت کو دل اب  یہ چاہتا نہیں ہے

خواہش یہ اپنی کسی سے اب کہتا نہیں ہے

سنو! تم لوٹ آؤ گے جب تو بتاؤ مجھکو

تیری راہوں میں پھول بچھاؤں کے آنکھیں ؟

ناجانے کیوں من سے یہ خوش فہمی نہیں جاتی

سکون تو کیا شب بھر نیند بھی نہیں آتی

No comments