Rat ka pehar urdu poetry written by Biya Mehmood
رات کا پہر
رات کے پہر میں جاناں
اب جب بھی لکھنے کو میں
ہاتھ میں کاغذ قلم پکڑتی ہوں
تو گھنٹوں سوچ میں ڈوب جاتی ہوں
ذہن خالی سا ہوجاتا ہے
خالی خالی نظروں سے بس
اس کورے کاغذ کو دیکھتی رہتی ہوں
سمجھ نھیں پاتی میں جاناں
کہ اس کورے کاغذ پہ
کس کس درد کو اب میں
کس کس کرب کواب میں
اس کے کورے پنوں پہ اتاروں
کیسے اس اذیت کو لکھوں میں
جو اب میری روح سے لپٹ گئی ہے
سمجھ نھیں پاتی میں یہ جاناں
میں اذیت کے وہ لمحے لکھوں
یا بیتے ہوۓ وہ پل لکھوں
جو کسی زہر کی طرح ہی جاناں
میری نس نس میں ہیں پھیل رہے
کہ جب بھی جاناں وہ بیتے پل
کسی فلم کی طرح آنکھوں کے پردے پہ
ہوتے ہیں عیاں دھیرے سے
تو آنکھیں میری بھر سی جاتی ہیں
ہونٹوں پہ ہنسی آنکھوں میں نمی
میں دیوانی سی بس لگتی ہوں
جیسے بھٹکتے ہوۓ میں
پہنچ گئی ہوں کسی ویرانے میں
وہ رات کو دیر تک جاگنا
بات سے بات نکالتے جانا
میرے ذہن سے نکل نھیں پاتا وہ سب
میں چاہتی ہوں بن جاؤں ویسی ہی
پر خود سے ہی بیزار سی ہوں
باتیں کرنا چاہتی ہوں تم سے جاناں
پر جانے کیوں کہ پاتی نھیں
تم سے لگتا ہے ہوگئی ہوں دور
پر تم بن میں نہ رہ سکتی ہوں
ہوں ایسی الجھن میں جاناں
جو پل پل مجھ کو رلاتی ہے
ویسے تو ہنستی رہتی ہوں
آنکھیں ہی دھوکہ دیتی ہیں
میں کافی دیر تم کو جاناں
آن لائن دیکھتی رہتی ہوں
پھر یہ سوچتی رہتی ہوں
اب تو تم کچھ بولو گے
لیکن جب ملتی ہے خاموشی
میں ریزہ ریزہ ہوجاتی ہوں
پھر پھیکی سی مسکراہٹ سے
تم کو گڈ نائٹ بولتی ہوں
لیکن اس میں بھی جاناں
اک آس کا جگنو ہوتا ہے
لیکن جب تم بھی بولتے ہو نہ
کہتے ہو گڈ نائٹ مجھے
وہ جگنو بھی بجھ جاتا ہے
وہ روشنی اندھیرے میں بدل سی جاتی ہے
میرا جو تم پہ ہوتا ہے مان
وہ ٹوٹ کر بکھر سا جاتا ہے
آنسوؤں کا پیوند لگا کر جاناں
پھر نئے سرے سے سیتی ہوں
وہ پہر مجھ پہ اب جاناں
بہت ہی بھاری ہوتا ہے
جب میں صرف تم سے ہی بات کرنا
تم سے ہی سننا چاہتی ہوں
پر روز ہی میں جاناں تم کو
نئے سرے سےہی بس
چوٹ پہ چوٹ ہی دیتی ہوں
ہوجاتی ہوں خودغرض اتنی
کہ اپنے سوا کچھ نہ دیکھتی ہوں
تمھارے درد کو کرتی ہوں محسوس
پھر بھی چوٹ میں دیتی ہوں
پھر دل یہ چاہتا ہے جاناں
جو آنسو بھگوتے ہیں دل کو میرے
وہ تمھارے گلے سے لگ کر ہی
بہادوں سارے ہی کہ
اس کے بعد سب پہلے جیسا ہوجاۓ
میں جیسی تھی بس بن جاؤں ویسی ہی
یہ پہر جاناں اذیت دیتا ہے
یہ رات کا پہر اب بھاری ہے دل پہ
Biya writes
No comments