kuch yad hai tm ko urdu poetrywritten by Biya Mehmood

 

سنو

کچھ یاد ہے تم کو 

کہ جب آدھی رات تک جاناں 

تم مجھ سے بات کرتے تھے 

ملن و جدائی کے سبھی قصے 

میرے گوش و گزار کرتے تھے 

سبھی دکھ درد تم جاناں 

مجھ سے بانٹ لیتے تھے 

کبھی ہنستے بے تحاشہ تھے 

کبھی آنکھوں سے دریا بہتا تھا 

تم اپنے ٹوٹے خواب بھی جاناں

شاعری کی صورت بتاتے تھے 

سنو!!!

کچھ یاد ہے تم کو 

کہ میں بھی جاناں 

تمھارے ساتھ ہنستی تھی 

تمھارے ساتھ روتی تھی 

تم سے دوری کا سوچ کر جاناں 

ہماری جان جاتی تھی 

نیند ہماری آنکھوں سے جاناں

کوسوں دور ہوتی تھی 

سنو!!!

اب جیسے ہی جاناں 

دھیرے دھیرے رات سرکتی ہے 

مجھے خاموشی ڈستی ہے 

یاد آتے ہیں وہ سارے پل 

مجھے پل پل رولاتے ہیں

میری آنکھوں میں اب جاناں 

اداسی کا ڈیرہ ہے

مجھے شدت سے وہ لمحے 

بہت ہی یاد آتے ہیں

کہ جن میں صرف تم جاناں 

مجھ سے بات کرتے تھے 

اپنے ہونے کا احساس دیتے تھے 

کہ جب بھی ڈر میں جاتی تھی 

مجھے تم سنبھال لیتے تھے 

سنو

کچھ تو کمی کردو سزا میں 

وہ سب باتیں ،وہ سب لمحے

وہ سب یادیں ،وہ بیتے پل 

مجھے بہت یاد آتے ہیں

میرے دل کو وہ جاناں

اب گھائل ہی کرتے ہیں

کہ دل میں اب درد رہتا ہے 

چاروں اوور سے اب جاناں 

اداسی نے گھیرا ہے 

میں تھکنے لگی ہوں خود سے اب

کہ دل میں اب وحشت رقص کرتی ہے 

محبت درد ہی ہے بس 

میرا دل بین کرتا ہے 

 بہت ہی بے چین رہتا ہے

یہ اذیت مجھے جاناں 

اب مار ہی ڈالے گی 

کہ اب تم پاس ہوکر بھی 

پاس نھیں ہوتے 

مگر میں کیا کروں جاناں 

مجھے تم سے محبت ہے

کہ ان پرخار رستوں پہ

قدم جو دھر دیے ہیں اب

تا حیات میں جاناں 

وفا تم سے نبھاؤں گی 

تمھاری ہی ہوں میں بس 

میں تم سے کہنا چاہتی ہوں 

سنو

اب تو کچھ کمی کردو تم

سزا میں میری 

کہ اب میں جدائی سہہ نھیں سکتی 

میں تم بن رہ نھیں سکتی 

مجھے یہ مان دے دو نہ 

کہ تم بھی میرے ہی ہو 

جیسے پہلے تھے تم 

ویسے ہی ہو 

Biya Mehmood

No comments