Munafqat urdu Column written by Khadija Shakeel
منافقت
از خدیجہ شکیل
ہم اللہ سے محبت کے دعوے کرتے ہیں مگر ہم اللہ کی رضا کے لئیے اپنے نفس کی خواہشات کی قربانی دینے سے کتراتے ہیں ہم اپنے پیاروں سے محبت کے دعویدار تو ہیں مگر ہم ان کے حقوق ادا کرنے کے معاملے میں کنجوسی کرجاتے ہیں یا اپنی جھوٹی اناؤں یا اپنی ذات کی محبت میں اندھے ہوکر اکثر انکی تکالیف کا سبب بن جاتے ہیں کیا یہ سب منافقت نہیں کہ دل میں دوسروں کے لئیے کدورتیں رکھ کر ہماری زبانیں شہد ٹپکارہی ہوتی ہیں-
ہم خود کو اچھا مسلمان یا اچھا انسان ہونے کا فریب دے کر خود کے ساتھ منافقت کررہے ہوتے ہیں ہمیں کسی کی کوئی برائی معلوم ہوجائے تو ہمیں تب تک سکون نہیں آتا جب تک ہم انکی اچھی طرح تشہیر نہ کرلیں اور اگر وہی برائی ہمارے اپنے اندر یا کسی پیارے میں موجود ہو تو ہم کمال مہارت سے اسے نظر انداز کردیتے ہیں
حقیقت کو دیکھ کر نظریں چرا لینے سے حقیقت بدل نہیں جاتی حقیقت سے نظریں چرانے کے بجائے اس کا سامنا کریں اور اپنے اندر موجود برائیوں کو ختم کریں اپنے اندر جھانکیں اور سوچئیے کہ ہم کہاں کہاں منافقت اختیار کرجاتے ہیں معاشرے کی تباہ حالی اور ہماری زندگیوں میں بے سکونی کی ایک بہت بڑی وجہ ہماری عملی منافقت ہے سوچئیے سمجھئیے اور اپنے اندر سے منافقت جیسی بیماری کا علاج کریں اس سے پہلے کہ مرض لاعلاج ہوجائے.
No comments