Urdu poetry written by Tayyaba Shah

 

گھائل کر کے مجھے اداسی سے کہاں چل دیئے

ضرورت وقت پہ سامان باندھا اپنا اور چل پڑے

جس کی اداس راتوں کی خوشی کا تھے باعث

ان بارشوں میں بھیگا کہ اکیلا خود نہیں رکے

دل کی بے چینی کو آئے گا اب میرے قرار کیسے

اپنی آہوں کو خودی سمیٹ کر کہاں چل دئیے

تمہاری باتیں ،تمہاری آنکھوں سے پڑھ لینے کو

اب موندے نم آنکھیں لے کہ کہاں چل دئیے

میری محبت ہو تم اور یہ بات سنے بغیر 

رکے نہیں تم پلٹے نہیں تم اور کہاں چل دئیے

تمہارے لہجے سے محسوس  ہوئی ہے آج بڑی بے رخی  مجھے

میری محبت سے  ہو کہ اجنبی کہاں چل دئیے

میرے احساس میرے پیار کی امید ہو تم 

اب روند کہ یہی امید کہاں چل دئیے

طیبہ شاہ

No comments