Taleem yafta ya Nakhwanda an amazing urdu column written by Swaira Arif Mughal


 نام : سویرا عارف مغل

شہر : گجرات 

عنوان : تعلیم یافتہ یا ناخواندہ 

یہاں ایک لڑکی ان پڑھ ہے اور دوسری پڑھی لکھی 

ان پڑھ کو لوگ اس کے ان پڑھ ہونے کے طعنے دیتے ہیں ساری زندگی تم بیچ میں مت بولو 

یہ تمہارا کام نہیں ہے  

اگر پڑھی لکھی ہوتی تو تب بھی بات تھی 

یہاں تمہارا بولنا بنتا ہی نہیں

تمہارا کام بس گھر کا کام کاج ہے 

تم یہی کرو ، تم بچوں کو اور چولہے کو سنبھالو

یہاں تک کہ جب اس کی شادی ہوتی ہے تو سسرال والے بھی اگر پڑھی لکھی ہوتی تو جاب کرلیتی

اور پڑھی لکھی ہی صحیح پرورش کرپاتی ہے 

وہ کیا کرے گی جو خود ہی جاہل ہو؟

تم مت بولو

تمہارا اس میں کوئی کام نہیں

تم نے کیا کرلینا 

تم چٹی ان پڑھ ہو

لوگوں کی بیویاں بیٹیاں دیکھی ہیں

کتنی تعلیم یافتہ ہیں

ہمیں تو جو ملی وہ بھی کسی نا کام کی

ان پڑھ جاہل جب دیکھو منہ بنا کر بس

ہاتھ میں وہی روٹی اور پرانا سالن اٹھا کر لادیتی ہے 

پڑھی لکھی ہوتی تو کہیں آج استانی لگی ہوئی ہوتی

اور اسے تو بس دال ہی بنانا آتی ہے 

اور ادھر سے والدین تم تو لڑکی ہو تم نے پڑھ لکھ کر کیا کرنا

دھونے تو تم نے برتن ہی ہیں!

بس جتنا پڑھ لیا اتنا کافی ہے 

تم۔نے کونسا جاب کرنی 

کوئی بھلا مانس دیکھ کر کروادیں گے تمہارا بھی نکاح

اور کیا آخرت پڑی ہے جاب کرنے کی یا اتنی تعلیم حاصل کرنے کی

گھر کے کام کاج بھی کہاں آتے ہیں تمہیں؟

تم عورت ہو بس 

انسان نہیں ہو 

اس کا مطلب تو پھر یہ ہوا نا؟

اور ادھر اگر وہ پڑھی لکھی ہوئی تو

جو زیادہ پڑھی لکھی ہوتی ہیں وہ سر پر چڑھ جاتی ہیں

ان کے دماغ خراب ہوتے ہیں!

وہ اپنے آپ کو پتا نہیں کیا سمجھتی ہیں!

 اور سسرال والے اچھا بیٹا تم اتنی تعلیم یافتہ ہو تو کوئی جاب کرلو 

ساتھ ساتھ گھر کا خرچہ بھی چلتا رہے گا 

تم سمجھتی ہو نا آج کل کتنی مہنگائی ہے اور اس طرح تم اپنے شوہر کا ہاتھ بھی بٹا سکتی ہو

اور جب جاب شروع کردے تو 

جاب کرنے والی عورتیں کہاں اچھی ہوتی ہیں؟

سارا پیسہ کیوں نہیں ہمارے ہاتھ میں لاکر دیتی ؟

اور اس سب سے سسرال والوں کو لڑکی کے پیسے بیٹھ کر کھانے کی عادت الگ ہوجاتی ہے ہوسکتا ہے وہ اپنی مرضی کے خلاف جاکر بس سسرال والوں کے لیے جاب کررہی ہو

دیکھیں جاب کرنا غلط نہیں ہوتا آج کل کونسی صدی چل رہی  اور ہمارے معاشرے میں واحد ایک عورت ہے جو آج بھی جاہلیت اور چھوٹی سوچوں والوں کی تنگ نظری میں پستی چلی جارہی ہے

عورت کی مرضی کوئی پوچھتا ہی نہیں

تعلیم کا حق اس کو بھی ہے 

اسلام میں عورت اور مرد دونوں پر تعلیم حاصل کرنا فرض ہے

جاہل رہنے کا حکم کہیں نہیں ہے

نا یہ کہیں پر لکھا ہے کہ زیادہ پڑھنے سے عورت کا یا مرد کا دماغ خراب ہوجاتا ہے

آپ لوگ اسلام کو کیوں نہیں فالو کرتے

اپنے مذہب میں دیکھیں کہیں ایسا لکھا ہے کہ عورت زبردستی شادی کرے 

زبردستی جاب کرے

یا جاب کرے ہی نا

یا ان پڑھ ہی رہے 

یہ سارے جبر ظلم یہ سب حقیرانہ سوچ یہ باتیں توہم پرستی کی ہیں جو ہم نے اپنے پاس سے بنا رکھی ہیں

اور اس منفی پہلو کو اجاگر کرنے کا آج مجھے موقع ملا ہے تو میں اس وقت خود کو خوش قسمت مانتی ہوں کہ مجھے اس موضوع پر قلم اٹھانے کا موقع ملا

آج کل لوگوں نے عورت کو مذاق سمجھ لیا 

کوئی لمبی ہے تو ہاہائےےےےے یہ اتنی لمبی جیسی کوئی گھوڑی ہو

کوئی درمیانے قد کی ہے تو ہااااا اس کا قد لگتا چھوٹا رہ گیا 

گھٹی ،ٹھگنی 

خدارا شرم کرو کوئی !!!! اللّہ کی مخلوق ہے تمہیں کیا حق پہنچتا ہے کسی کی بیٹی کو ایسے الفاظ کہنے کا؟

تم اس کی مصوری پر شک کرتے ہو؟

کوئی موٹی ہے تو اس میں مسئلہ یہ کتنا کھاتی ہے!

بھئی تمہارا تو نہیں کھاتی نا وہ اپنے باپ کا کھاتی ہے!

تو کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے

کوئی پتلی ہے تو یار لگتا اس کو کھانے کو نہیں ملتا 

نعوذ باللہ ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کسی کی ذات کا مذاق اُڑانے کا اور بھی اس طرح کے کسی کی عزت نفس کی مجروح کر ڈالو

کسی کی ایک آہ بھی صبر ہوتی ہے 

اور اللّہ کے ہاں ایک آنسو ہی کافی ہوتا ہے اس کو منانے کے لیے 

تو پھر ڈرو اس وقت سے کہ اگر کوئی روتے ہوئے تمہارا نام اس پروردگار کے سامنے نا لے لے.

اور اسلام تو حقوق العباد کے معاملے میں بہت سخت دین ہے۔

تم جب تک اس بندے سے معافی نہیں مانگ لیتے جس کا تم نے دل دکھایا جس کی تم نے عزت نفس کی دھجیاں اڑائی ہیں فلاں فلاں کہہ کر تو تب تک تم اس چیز کی کبھی امید نا رکھنا کہ اللّٰہ بھی تمہیں معاف کرے گا .

No comments