Yaqeen Kamil urdu column written by Ayesha Ali
*"یقین کامل"
آشیانوں کی طرف لوٹتے ہوئے پرندوں کی چہچہاہٹ اوپر سے مغرب کا وقت، سجدے میں جھکا سر،انکھوں سے برستی بارش کی بوندیں، آسمان سے گرتے بارش کے قطرے،سلام پھیر کر اس نے نگاہ اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھا،جہاں سے گرتے بارش کے قطرے اس کی آنکھوں کے ساون کے ساتھ مل کر اس کے گالوں پر بہہ رہے تھے،ہاں وہ آج پھر ٹوٹ گئی تھی بکھر گئی تھی، اسے سمیٹنے والا کوئی نہیں تھا ہر بار کی طرح اس بار بھی ہر درد کو اکیلے سہہ، تھک کر وہ اپنے رب کے آگے جھک گئی، رب کے آگے جھکی تو اپنا ہر درد بھول گئی، بھول گئی کہ وہ ٹوٹی تھی یاد تھا تو بس اتنا کہ اس کا رب کبھی اسے اکیلا نہیں چھوڑے گا، اس کا یقین پختہ تھا اور جن کا یقین پختہ ہوتا ہے نا انھیں سب مل جاتا ہے،ہاں انھیں حقیقت میں سب مل جاتا ہے۔
*✍🏻عائشہ علی*
Zabardast
ReplyDelete