Wo dak wqt tha urdu amazing poetry written by Binish Batool


وہ ڈاک وقت تھا
 

ازقلم : بینش بتول


جب وہ پہلی بار ملا مجھ سے وہ مجھ سا تھا

وہ لایا چراغ اندھیرے میں پڑا میں بے جان سا تھا

 

وہ اک ہاتھ میں خط ، دوسرے میں بیڑیاں لایا تھا 

میں منظر دیکھ کر تنہائی میں گبھرایا سا تھا


 خط تھما کر ، بڑیاں بھاند دی تھی اس نے

ہوا کے دوش پہ اس نے رکھا اک چراغ سا تھا

 

اس اندھیرے میں دھمکتا بس وہی اک تھا 

جو ہواؤں سے بچھڑا برسوں اب ملا سا تھا


پھر پلٹ کر اس نے خط کو چھینا مجھ سے 

جس کی ابتدا میں کچھ لکھا میرے نام سا تھا 


مسکرا کر کیا اشارہ چراغ کی جانب اس نے

جو میری نظروں میں آ کر ہواؤں سے ملا سا تھا 


میں ڈاک وقت ہوں تھکنا میری فطرت نہیں 

اس کا یہ کہنا میرے دل کے سوالوں سا تھا 


یہاں ٹھہرنا ، تڑپ کر مرنا مقدر ہے تیرا 

اس کا یہ کہنا میرے دل کے ملالوں سا تھا


ان بیڑوںں سے نکل کر وقت کو پانا مقصد ہے تیرا 

اس کا یہ کہنا میرے دل کی خواہشوں سا تھا 


وہ وہ وقت ہے جو چلتا کبھی ہوش میں تھا 

جب تھمایا یہ خط اس نے چلتا بے ہوش سا تھا


وہ وہ وقت ہے جس کی شناخت کبھی اقبال نے کی تھی

 وہ لکھتابس تیرےنام نہیں پڑتےپڑتےمسلم کوسہما سا تھا


وہ ڈاک وقت تھا ، پیغام وقت ، اک مسلم کا لایا تھا 

وہ حال وقت سنا کر بتول رخصت وقت ڈھگمگایا سا تھا

3 comments:

  1. بہت اچھا ہے اور نہایت ہی اثر انداز کرنے والے الفاظ ہے۔

    ReplyDelete