Ala Zerfi urdu Column written by Samreen Maskeen
عنوان : اعلیٰ ظرفی
ثمرین مسکین
جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں
صراحی سرنگوں ہو کے بھرا کرتی ھے پیمانہ
کبھی کبھی کچھ الفاظ ہمیں محض الفاظ لگ رہے ہوتے ہیں جب ہمیں کوئی بات سمجھائے اسکو عملی زندگی میں لانے عمل پیرا ہونے کو کہےتومزاق سا لگتا ہے کہ یہ کیا بات ہوئی بھلا لیکن کہیں نہ کہیں وہ بات ہمارے دماغ کہ کسی
الله خوش و خرم رکھے میری استادِ محترمہ کو ایک دفعہ کلاس کے دوران یہ شعر سنایا ہمیں اور بتایا سمجھایا تشریح بھی کی لیکن عام لفظوں میں کہ
اوپر سے گزر گیا
لیکن اب زندگی میں کچھ حالات ایسے آتے ہیں کہ بڑی اچھی سمجھ آتی ہے اور میں سب کو سناتی بھی ہوں کہ انکے دماغ میں بھی پیوست ہو جائے اور وقت پڑنے پر کام آئے
استادِ محترمہ نے بتایا تھا کہ ظرف والا بننا ہے جب کبھی جھکنا پڑے تو کوئ بات نہیں جو جھک جاتے ہیں نا وہ بہترین لوگ ہوتے ہیں مثال صراحی کی دی تھی کچھ کو صراحی کی سمجھ نہ آئی تو بتایا کہ انگور کا گچھا نیچے کی طرف جھکا ہوتا ہے سیب بلکہ سارے پھل سبزیاں جھکے ہوتے ہیں ان میں اکڑ نہیں ہوتی لچک ہوتی ہے ۔
اور واقعی بہت سے مواقع ایسے آتے ہیں جہاں انسان کو اپنی انا کو چھوڑ کر جھک جانا چاہیے اعلیٰ ظرفی کی مثال بننا چاہیے
یہاں ایک حدیثِ مبارکہ یاد آرہی ہے کہ: رسول ﷺ نے فرمایا:ا گر کسی کے سامنے جھک جانے سے تمہاری عزت کم ہو جائے تو قیامت کے دن مجھ سے لے لینا ۔
جھکنے سے عاجزی سے عزت کم نہیں ہوتی بڑھتی ہے
ہم سوچتے ہیں اگلا بندہ کہےگا خود چل ک میرے پاس آیا، تو کیا ہوا ؟
ہو سکتا ہے اگلے بندے کی سوچ ہی بدل جائے کتنا اچھا ہے زیادتی میری تھی پھر بھی خود آیا معافی مانگنے مجھے جانا چاہیے تھا عزت بڑھ گئی نا
مثبت منفی دو پہلو ہیں کوشش کرنی چاہیے کہ مثبت پہلو چنا جائے
ہمارا ہر رشتہ بھت اہمیت کا حامل ہوتا ہے جسے ہم اپنی انا کہ آگے جیت کے رشتوں کو ہار دیتے ہیں
رشتہ کوئ بھی ہو بہن بھائی ماں باپ چچا ماموں پھپھو خالہ بہت اہم ہوتے ہیں
نند بھاوج ساس بہو
ہر رشتہ بہت خوبصورت اور اپنی مثال آپ ہے
میں یہاں آپکو ایک مثال دیتی ہوں
آپ حروفِ تہجی کی اہمیت چیک کریں کہ اگر ہم لفظ 'سیب' لکھ رہے ہیں لیکن لفظ "س" کو ہٹا دیں تو کیا بنتا ہے ''یب" جسکا کوئی مقصد نھیں اسی طرح ہم لیتے ہیں انگریزی حروف یعنی (Alphabets) لکھتے ہیں 'Apple' اور اگر ”A“چھوڑ دیں تو بنتا هے ”pple“ تو یه بھی واضع نه هوا چلیں اب آتے هیں حساب کے نمبروں کی طرف اگر هم نے لکھنا هو 15 اور لکھ دیں هم 1 ساتھ 5 کا هندسه نه لکھیں تو 1 هی رهے گا
مطلب میرا بتانے کا یہ ہے کہ ہر بندے کا اپنا ایک الگ مقام اور اہمیت ہے
بس اسکی اہمیت سمجھنے میں وقت لگتا ہے
ہر رشتے اور بندے کو اسکی تمام خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ قبول کرنا چاہیے پھر ہم دیکھیں ہماری زندگیاں گلزار ہوں گی
ہم اگلے بندے کو دھتکار دیتے ہیں اس نے یہ کیا اسنے یہ کیا فلاں گورا ہے فلاں کالا ہے ارے ہم کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے
جبکہ سورہ والتین میں الله پاک نے قسمیں کھائی ہیں زیتون کی طورِ سنین کی اور اس امن والے شہر کی کہ ہم نے انسان کو بہترین سانچے میں ڈھالا ۔
ایک واقعہ عرض کرتی چلوں کہ ایک ولی اللہ کہیں جا رھے تھے راستے میں ایک پہاڑ پر نظر پڑی اور خیال آیا کہ اگر اس پھاڑ پر کوئ سبزہ ہوتا تو کتنا خوبصورت لگتا یہ پہاڑ
فوراً آواز آئ کہ تمہیں کس نے مشیر بنایا کس نے کہا کہ الله کو مشورے دو الله نے فوراً پکڑ کی کہ میرا بندہ پھسلے نہیں ۔پھر وہ اکڑے نہیں اپنے کہے پہ فوراً معافی مانگی اپنے کیے پہ گڑگڑائے۔
جھکے عاجزی سے ۔
وقت کا کام ہے چلنا وقت چلتا رہتا ہے لیکن ایسے رہیں کہ معاف کرنے والے بھی بنیں کہ جب آپ سے کوئ غلطی ہو تو آپکو بھی معافی آسانی سے مل سکے
شاید میری تحریر آپ سب پڑھنے والوں کےلیے محض تحریر ہو لیکن اس میں بھت اسباق پوشیدہ ہیں میرے سادہ سے الفاظ میں شاید کسی کی راہنمائ ہو جائے کسی کےلیے آسانی ہو
میری کوشش ہوتی ہے کہ میری تحریر محض تحریر نہ ہو
کسی کےلیے روشنی ہو عمل کرنے میں آسانی ہو
میری کوشش یہ بھی ہوتی ہے کہہ میں محض لفظوں کا سہارا نہ لوں پہلے اسکو عملی جامہ پہنا کے لکھوں جو میں کر سکوں کہ آگلے بندے کے لیے آسانی ہو بس کوئ ایک بھی راہ راست پر آجائے تو بھترین ہے۔
میری خواہش ہے کہ میں ہر اس پہلو پر لکھوں جس پر جانتے ہوئے بھی عمل نہیں ہو رہا
جو جو چیز ہمارے لیے زہر قاتل کا کام کر رہی ہر وہ نقطہ جس نے ہماری زندگیوں کو مشکل بنایا ہوا ہے۔
۔
الله پاک ہم سب کو سمجھ کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
اب جس کے جی میں آئے وہ ہی پائے روشنی۔
No comments