Allah ka noor urdu Column written by Ayyna Fatima

 عینا فاطمہ

 

اللّہ کا نور

اللّہ کا نور جب دل میں اترتا ہے تو سب سے پہلے دل کو منور کرتا ہے،، پھر روح کو معطر کرتا ہے،، پھر دل میں گناہ کی نفرت پیدا کرتا ہے ،، پھر اخلاق سنوارتا ہے اور پھر مکمل کر دیتا ہے۔۔ 

سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللّہ کا نور عطا کسے ہوتا ہے؟؟ 

جواب قرآن دیتا ہے سورہ النور میں کہ: "اللّہ نور ہے آسمانوں اور زمینوں کا اور اللّہ اپنے نور کی طرف ہدایت دیتا ہے جسے چاہے" 

اور یقیناً اللّہ کا چاہنا کوئی عام چاہت نہیں ہو سکتی اللّہ اسے چاہتا ہے جس کے دل میں اللّہ کی طلب ہوتی ہے جو اللّہ کی رضا حاصل کرنے کی جستجو میں رہتا ہے ،، جس کے دل میں تڑپ ہوتی ہے کہ وہ اپنے رب کو راضی کرے ،، اپنے رب کے نور حاصل کرنے کی لگن میں رہتا اور پھر یقیناً رب تعالیٰ اسے چن لیتے ہیں اور چن کے اپنے لیے خاص کر لیتے ہیں مخصوص بنا لیتے ہیں اپنے لیے اس کو،، کیا خوبصورت بات ہے کہ اللّہ کسی کو اپنے لیے چنتا ہے،،، اسے خاص کر لیتا ہے اپنے لیے،، اللّہ کو اس کی طلب اور تڑپ پسند آ گئی اور اللّہ اکبر کبیرا سے زیادہ لطف و کرم، رحم، محبت، شفقت، ہدایت کون کر سکتا اور کون دے سکتا ہمیں۔۔۔

یہاں کوئی معمولی ہستی نہیں بلکہ رب کائنات کہ رہا کہ میں اس بندے کو اپنے لیے مخصوص کر لوں گا صرف اپنے لیے۔۔ سوچیئے کیا کیفیت ہو گی اس انسان کی کیا قربت ہو گی کس قدر اس میں طلب و تڑپ ہو گی جو اللّہ اسے اپنے نور کی طرف ہدایت دیں گے۔۔ 

خلاصہ یہ نکلا کہ طلب و تڑپ کا ہونا ضروری ہے۔۔ اگر کسی کے اندر اللّہ سبحانہ وتعالیٰ کو پانے کی اس کی رضا حاصل کرنے کی طلب و تڑپ ہی نہیں ہو گی۔۔ وہ ہر وقت اللّہ کی نا فر ما نیوں میں لگا رہے،، گناہوں میں دہنسا رہے تو اس کا چناؤ کیسے ہو گا ،، بلکہ اس کا دل تو اور سیاہ ہو جائے گا اس کو برائی میں لطف ملے گا اور اس میں اس کی رغبت اور بڑھے گی۔۔ اور دوسری طرف اللّہ کا ایک ایسا بندہ ہے جس میں اپنے ربّ العزت کو راضی کرنے کی لگن ہے،، اس میں رب تعالیٰ کی طلب اور اس کی یہ طلب بڑھ کر تڑپ بن چکی ہے تو اللّہ جل جلالہ اس کا چناؤ ضرور کریں گے رب تعالیٰ کو اس کا تڑپنا،، گر گرانا،،، آہیں بھرنا پسند آ جائے گا اور پھر رب کریم ضرور اور یقیناً اس پر اپنا کرم کریں گے اس کے ظاہر و باطن کو نور سے بھر دیں گے ۔۔ اس کا اندر منور ہو جائے گا،، اخلاق سنور جائے گا،، اس کے وجود کی تکمیل ہو جائے گی۔۔۔اللہ رب العزت نے اس کے عمل کی وجہ سے اس کو نور عطا کرنا ہے اور وہ بندہ اپنے عمل کی وجہ سے اپنی زندگی جو رب تعالیٰ کی بہت خوبصورت نعمت ہے کو سنوار لے گا بلکہ اس کے دونوں جہان سنور جائیں گے۔۔ گر طلب نہیں ہے،، تڑپ نہیں ہے،، عمل نہیں ہے تو یہ و جود صرف اور صرف ایک خاک کا پتلا ہے اور زندگی جیسی خوبصورت نعمت کا ضیاع کر رہا ہے۔۔ 

    عمل سے زندگی بنتی ہے جننت بھی جہنم بھی

     یہ خاکی اپنی فطرت میں نوری ہے نہ ناری ہے۔۔

No comments