Hazar Umar Farooq R. A Complete life urdu Column written by Ashi Khokhar

 حضرت عمرؓفاروق خلیفہ دوم امیرالمومنین


از قلم۔ عائشہ عبدالمجید کھوکھر سیالکوٹ 

اگر میرے بعد کوئی نبی 

ہوتا تو وہ عمرؓفاروق ہوتا" (ترمذی)

جس راستے پہ عمرؓفاروق چلتا ہے شیطان وہ رستہ چھوڑ دیتا ہے(بخاری مسلم)

"پہلی امتوں میں محدث تھے اگر میری امت میں محدث ہوتا تو عمرؓفاروق ہوتا"(بخاری مسلم)

حسب نسب۔

آپکا نام عمرؓ کنیت اپنی بیٹی کی حفصہ (ام المومنین) کی وجہ سے ابوحفص جبکہ نبیﷺنے فاروق کا لقب دیا (حق وباطل میں فرق کرنے والا)والد کا نام خطاب بن نفیل اور والدہ کا نام خنتمہ تھا ہجرت سے چالیس سال قبل نبیﷺکی پیدائیش سے تیرہ سال بعد مکہ میں قبیلہ قریش کی شاخ عدی میں پیدا ہوۓآپکا سلسلہ نسب آٹھویں پشت میں نبیﷺسے جاملتا ہے حضرت عمرؓفاروق میں نسب دانی,شجاعت,بہادری,پہلوانی, کُشتی رانی, شہسواری,خطابت تقریر اور علمیت نمایاں خوبياں تھی کاروباری لحاظ سے ایماندار دیانت دار تھے زریعہ معاش تجارت تھا۔

قبولِ اسلام۔

حضرت عمرؓفاروق کے حق میں سرکارِدوعالم نے یوں دعا فرمائی "اے اللہ عمر ابنِ ہشام یا عمر بن خطاب کے زریعے اسلام کو تقویت عزت عطا فرما" حضرت عمرؓفاروق کے اسلام قبول کا واقعہ بہت ہی مشہورومعروف ہےاک روز عمرؓفاروق اسلام کا جڑ سے خاتمہ کرنے  نعوزباللہ نبیﷺ کو قتل کرنے سے ارادے سے حضرت ارقم کے گھر کی طرف جارہے تھےراستے میں نعیم بن عبداللہ نے دریافت کیا "اے عمر ہاتھ میں تلوار لیے کہاں جارہے ہو؟" جواب دیا نبیﷺ کو قتل کرنے جارہا ہوں تو نعیم نے کہا پہلے اپنے گھر کی خبر لو۔تمہارے بہن اور بہنوئی مشرف بہ اسلام ہو چکے ہیں غضبناک ہو کر واپس لوٹے دروازے پہ کھڑے ہو کر تلاوت قرآن پاک سُنی دروازہ کھولنے پہ بہن سے پوچھا کہ تم کیا پڑھ رہی تھی ان کی خاموشی پہ دونوں کو پیٹنا شروع کردیاجب تھک گئے تو دونوں میاں بیوی نے کہا ہم اسلم ترک نہیں کریں گے پھر آپ نے فرمایا جو آیتیں پڑھ رہی تھی مجھے بھی سناؤ یہ سورہ حدید کی آیات تھی جیسے ہی سنا آپکا دل پسیج گیابارگاہ رسالت میں تشریف لاۓ حضرت حمزہ نے دیکھا اور کہا اگر عمر نیک نیتی سے آۓ ہیں تو بہتر ورنہ انکی تلوار سے انکا سر قلم کر دیا جاۓ گا آپ نے اپنا مقصد بیان کیا تو صحابہ نے بے ساختہ اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔

اسلام کو تقویت۔

آپکے قبول ِاسلام سے قبل مسلمان چھپ کے عبادت کیا کرتے تھے مگر آپکے اسلام قبول کرنے سے اسلام اور مسلمانوں کو بڑی تقویت ملی اور کسی کافر میں ہمت نہ تھی کہ مسلمانوں کو کھلم کھلا عبادت سے روک سکیں 

اذان کے کلمات۔

اذان کے کلمات اللہ تبارک وتعالٰی نے حضرت عمرؓفاروق کو خواب میں  اشارةً دہے نبیﷺنے اس حکم خداوندی کی تصدیق فرمادی حضرت بلالؓ کو اذان کے کلمات سکھاۓ گئے اور آپکو اسلام کے پہلے موذٔن ہونے کا شرف حاصل ہوا اذان کے خوبصورت کلمات قیامت تک ہے مسجد و مینار میں گونجتے رہیں گےآپ نے ہر غزوے اور جنگ میں نبیﷺکا ساتھ دیا 

خلافت۔

حضرت ابوبکرؓ کی وفات کے بعد مسلمانوں کے خلیفہ دوم ہونے کا شرف آپکے مقدر میں لکھا گیا تھاجب خلیفہ بنے تو منبر رسول پہ تشریف لاۓ اور خطبہ ارشاد فرمایا"اے لوگو میں بھی تمہاری طرح کا ایک انسان ہوںاگر مجھے ابوبکرؓ کی نافرمانی کا ڈر نہ ہوتا تو میں کبھی تمہارا حاکم بننا پسند نہ کرتا" پھر دعا فرمائی" اے اللہ میں کمزور ہوں مجھے طاقت و توانائی دے میں سخت ہوں مجھے نرم کردےمیں بخیل ہوں مجھے سخی کردے"آپ ظلم کے خلاف بہت جلال والے تھے

مثالی دورِحکومت۔

اسلام کی بڑی بڑی فتوحات آپکے دورِحکومت میں ہوئیں آپ پہلےحکمران تھے جنہوں نے حکومتی نظام تشکیل دیا مجلس شورٰی کا قیام صوبائی نظام حکومت عمال کا محاسبہ مقرر کیا گیامالی نظام میں بیت المال کا قیام زکوة خراج جزیہ مالِ غنیمت عشر عشور زمین سب نظام متعارف کرواۓفوج کا نظام عدلیہ کا قیام چھاونیاں بنوائی محکمہ پولیس جیل خانےمحکمہ ڈاک نہری نظام عمارتوں کی تعمیر حرم شریف کی توسیع مسجد نبوی کی مرمت و توسیع ذمیوں یعنی غیر مسلموں کے حقوق اور رعایا سے سلوک سب انتظامات آپکے دور میں  پہلی بار کیے گئے

خوفِ خدا ۔

آپ پرہیز گار سادگی پسند ایثار و قربانی کرنے والے خدا سے ڈرنے والے تھے آپ فرمایا کرتے تھے" اگر دریاۓ نیل کے کنارے کُتا بھی پیاسا مرگیا تو کل قیامت کے دن عمر سے سوال ہوگا" 

شہادت۔

حضرت عمرؓفاروق نے خواب دیکھا تئیس ہجری کو حج سے واپس آتے ہی جمعتہ المبارک کا خطبہ دیااور فرمایا"لوگو میں نے اک خواب دیکھا ہے جسے میں اپنی موت کا پیغام سمجھتا ہوں میں نے دیکھا ہے ایک لال رنگ کے مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماری ہیں" چھبیس ذوالحجہ آپ نماز کی امامت کے لیے نکلے تو اک بد بخت ملعون ایرانی غلام ابو لُو لُو فیروز نے دو دھاری زہر آلود تلوار سے پے در پے چھے وار کیے ان میں سے اک وار زیرِناف لگا جو کاری ثابت ہواآپ نے حضرت عبدالرحمٰن کو امامت کے لیے کھڑا کیا اور خود زخموں سے نڈھال ہو کے گر گئے بے ہوشی کے عالم میں گھر پہنچایا گیا جب آنکھ کھلی تو قاتل کے متعلق دریافت کیا جواب ملا مجوسی عیسائی ایرانی غلام تھا  آپنے خدا کا شکر ادا کیا کہ انکا قاتل مسلمان نہیں  آپ نے آخری وقت میں فرمایا "ام المومنین سیدہ عائشہ سے روضہ رسول میں جگہ طلب کرنا یاد رہے بحیثیت عمر جگہ اگر بحیثیت عمر جگہ دے دیں تو ٹھیک ورنہ جنت البقیعمیں دفن کر دینا"حضرت عائشہ نے انہیں خود پہ ترجیح دیتے ہوۓ بخوشی اجازت دے دی آپ نے وقت ِنزع اپنے بیٹے سے فرمایا" میری پیشانی زمین سے لگا دو " آپکے حکم کی تعمیل کی گئی آپنے سجدے میں اپنی جان سپردِخدا کی انتیس ذوالحجہ تئیس ہجری کو یہ نورِآفتاب غروب ہو گیا۔

No comments