Kya azad mulak main azad hain hum? Column by Aina Hashmi
کیا آزاد ملک میں آزاد ہیں ہم؟؟؟
آزادی رب کائنات کی نعمتِ عظیم ہے۔ شکر الحمدللہ چہتر سال پہلے اللہ پاک نے ایک عظیم قائد بہترین رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کو اتنی طاقت اتنی مضبوطی عطا کی کہ جس نے اپنی بےپناہ اور بےلوث جدوجہد کے بعد مسلمانوں کو انگریزوں اور ہندوؤں سے آزاد کروایا آپ کی کوششوں سے ایک نئی سلطنت کا قیام عمل میں لایا گیا جس کو دنیا کے نقشے میں پاکستان کا نام دیا گیا یعنی
اس پاک وطن کا مقصد ہی یہی تھا کہ مسلمان اپنے اسلام کے مطابق آزدانہ زندگی گزار سکیں اللہ اور اس کے رسولﷺ ک احکام کی پیروی کریں ان پر غیر مسلموں کی طرف سے کسی طرح کی سختی و پابندی عائد نہ کی جائے۔۔۔
ہم مسلمان ہیں اور ہماری تاریخ تو بہت سے روشن و چمکدار ستاروں سے بھری ہے ہمارے رہنما تو محمد عربیﷺ ہیں جن کو دونوں جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا جن کی تقلید کا حکم دیا گیا اور کتاب لاریب میں کہا گیا کہ
"بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے اس کے لیے کہ اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے" (سورۃ الحزاب)
پاک و ہند کے مسلمانوں کو وجود کی آزادی تو دے دی گئی لیکن افسوس صد افسوس ہمیں ذہنی غلام بنا دیا گیا۔۔۔ ہمارے قائد نے جس مقصد کو بنیاد بنا کر ہمیں آزادی دلائی تھی آج ہمیں وہ مقصد یاد ہی نہیں۔۔۔ ہم نے اپنے آقا دوجہان جناب محمدﷺ کی پیروی کرنی تھی انہیں اپنا ہیرو ماننا تھا لیکن آج ہمارے دماغوں پر سخت پہرے بیٹھا دیے گئے ہیں جن انگریزوں سے آزاد ہوئے آج وہی ہمارے ہیرو ہیں جن ہندوؤں سے آزاد ہوئے وہی ہمارے ہیرو ہیں۔۔۔ ہماری زبان تک تو خالص رہی نہیں آج ہم انگریزوں کی زبان بول کر فخر محسوس کرتے ہیں ہمارا بڑائی کا معیار ہی ایسا بن گیا کہ جو انگریزی میں بات کرے گا جس کا حلیہ انگریزوں والا ہو گا وہی شخص قابل ستائش اور قابل داد ہو گا۔۔۔ جن ہندوؤں سے چھٹکارا پایا کہ وہ ہمارے دین کے لحاظ سے ہمارے دشمن ہیں آج ہم ان کی ہی پیروی کر رہے ہیں ان کا انداز ان کا رہن سہن اپنا لیا۔۔۔ ہمیں تو آج یاد ہی نہیں کہ ہمارے آقاﷺ کی سنت کیا ہے؟ انہوں نے کیسا لباس زیب تن کیا انہوں نے کیسا انداز زندگی اپنایا۔۔۔ ہمارا دینِ اسلام کو تو اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا ہے۔ ایک مکمل ضابطہ حیات بنایا کہ زندگی گزارنے کا ایک ایک لمحہ کیسے گزارنا ہماری تاریخ میں اتنے کامل رہنما ہونے کے باوجود ہم بھٹک رہے ہیں۔ آج ہمارا نظام تعلیم، نظام قانون، رہن سہن کے طریقے تک ہر نظام غیر مسلموں کے زیر نگرانی ہے اور صد کروڑ افسوس اس سب کو اپنا کر ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔ اور جو اپنے اسلام کو پیروکار ہو اس پر طنز و مزاح کے ایسے نشتر چلائے جاتے ہیں کہ اس کا جینا دوبھر ہو جاتا ہے۔۔۔
آج کا مسلمان تو غور کر!!! خود پر، اپنے اطوار پر، اپنے اسلام پر، اسلامی شریعت پر غور کر۔۔۔ تجھے کس چیز کا حکم دیا گیا اور تو کیا اپنا رہا ہے؟؟ کس سمت جانے کا حکم ہے اور آج تو کس سمت جا رہا ہے۔۔۔؟؟ کیا یہی تیری حبِ الوطنی ہے کہ تیری گاڑی پہ تیرے گھر کی چھت پر جھنڈا پاکستان کا لگا ہے گاڑی کے اندر گھر کے اندر گانے انڈیا کے لگے ہیں ڈرامے فلمیں انڈیا کی چل رہی ہیں۔۔؟ کیا تو واقعی پاکستانی ہے یا صرف تجھے اگست میں یاد آتا کہ تو پاکستانی ہے۔۔؟؟ کیا تو نے اپنے اعمال سے کبھی ثابت کیا کہ تو پاکستان کا باشندہ ہے تو اسلام سے تعلق رکھنے والا مسلمان پاکستانی ہے۔۔۔؟؟ کیا تو اتنا محب وطن ہے کہ تو نے اپنی ذات سے ہٹ کر اپنے پاکستان کے مفاد کے کوئی کام کیا ہو۔۔؟؟
ہم تو وہ پاکستانی ہیں جو اپنے آزادی کے دن بلکہ جشن آزدی کی تقریب میں غیر مسلموں کی تہذیب اپنا کر ان کے گانوں پر ان کے ہی انداز میں محو رقصاں ہو کر اپنے پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
آج ہم سب پاکستانی مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ اور شرمندگی و ندامت کا مقام ہے ہم اس امت سے تعلق رکھتے ہیں جس کو اللہ پاک نے بہترین امت کہا ہے ہم وہ امت ہیں جس کے لیے میرے میٹھے مدنی آقاﷺ راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتے رہے ہیں اور قیامت والے دن بھی جب ہر انسان پکارے گا "یا رب نفسی" تو وہاں خیر بشرﷺ کہیں گے "یا رب امتی" ۔۔۔ ہم اس پاکستان کی باشندے ہیں جس پاکستان کا وجود ہی اسلام کی بنیادوں پر رکھا گیا جس کا نظریہ "نظریہ اسلام" کہلاتا ہے جس کا مقصد ہی اللہ و رسولﷺ کی فرمانبرداری کرنا ہے۔۔۔
ہماری بہتری و بھلائی اپنے اسلام کی، اسلامی شریعت کی پیروی میں ہے۔ ہم محبِ وطن پاکستانی بھی تب کہلائیں گے جب اپنے ملک کی بنیاد و مقصد کو یاد رکھ کے اپنے ملک کے لیے کام کریں گے اپنے پاکستان کے ساتھ مخلص ہو کر رہیں گے اپنے پاکستان کو اسلام کے مطابق ترقی دلائیں گے۔۔۔ اسلامی روایات، اسلامی قوانین کو نافذ کریں گے تب ہی اس ملک کے قیام کامقصد پورا ہو گا۔۔!!!
کاش کے اتر جائے تیرے دل میں میری بات
از قلم عینا ہاشمی
بہت خوب
ReplyDeleteبہت خوب
ReplyDelete😍😍
ReplyDelete