Mehroomiyan urdu column written by Hira Ikhlaq

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔


محرومیاں؟

حرا اخلاق

ہر انسان کسی نا کسی چیز سے محروم ضرور ہوتا ہے۔ اور ان ہی محرومیوں کے سبب زندگی اس قدر اداس کر ڈالتا ہے کہ زندگی کے ساتھ زیادتی ہے۔ 

ہم نے کیا بار بار پیدا ہونا ہے؟ کہ اس زندگی کو یوں تلخیوں میں گزار لیں اور اگلی زندگی کو شوق سے گزار لیں گے۔ نہیں جناب۔ اس دنیا میں فقط ایک بار ہی آنا ہے۔ تو زندگی اللہ نے دی ہے نا اور محرومیاں بھی۔ زندگی کا حق ہے کہ اسے

ہاں نا سب کو دکھ ہوتے ہیں۔ سب کی کوئی نا کوئی محرومی ضرور ہوتی ہے۔ مگر زندگی محرومیوں کے سپرد نہیں کی جا سکتی۔ جب ہم خود ہی خود کو قبول نہیں کریں گے تو دوسرے ہمیں کیسے قبول کر سکتے ہیں؟ سب سے پہلے تو خود کو قبول کرنا ہے کہ ہاں میں جیسی بھی ہوں میں جیسا بھی ہوں مجھے اللہ پاک نے بنایا ہے۔ اور وہ کہتا ہے میں نے تو تمہیں بہترین بنایا ہے۔ تو جب وہ تمہیں بہترین کہہ رہا ہے تمہاری تمام تر محرومیوں کو جاننے کے باوجود۔ تو تم خود کو کم تر کیسے کہہ سکتے ہو؟ سب کی آزمائش ہوتی ہے نا؟ اور یاد رکھنا آزمائش ہمیشہ کچھ نا کچھ سکھانے کے لئے ہی ہوتی ہے۔ جب ہم وہ بات سیکھ جاتے ہیں نا تو آزمائش ختم ہو جاتی ہیں۔ 

اپنی محرومیوں کو قبول کرو۔ تم بہترین ساخت پر پیدا کیے گئے ہو۔ میں نہیں کہہ رہی اللہ کہہ رہا ہے۔ جب خود کو قبول کر لو گے نا تو زندگی کو بھرپور جی سکو گے۔ دکھوں میں بہت دیر تک رہنے سے دکھوں سے قربت ہو جاتی ہے۔ یہ بھی شیطان کی چال ہے۔ ہمیں خود ہی نکلنا ہے دکھوں سے۔ کیوں کہ ہمیں جینے کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ 💓

1 comment: