Yaqeen full afasana written by Aliya Bashir


یقین

عالیہ بشیر

کب جا رہی ہو پھر اپنے گھر؟

اپنے گھر ؟؟؟

ہاں بھئ اپنے گھر۔۔۔

آنی۔۔۔۔۔۔کیا یہ میرا گھر نہیں ہے ؟؟

یہ تمہارا بھی گھر ہے ۔۔۔لیکن تمہارا اصلی گھر تمہارا سسرال ہے ۔۔ تمہاری ماں بھی پریشان ہے تمہیں یہاں آئے ہوئے دو ہفتے ہونے کو ہیں اور تمہارے سسرال سے کسی نےکوئی خیر خبر ہی نہیں لی۔۔

 تمہارے بازو پر زخم کیسے ہوا ؟؟ ایسا لگ رہا تھا جیسے جلا ہے۔ 

نہیں تو میرے بازو پر تو ایسا کوئی نشان نہیں ہے اور مجھے یہ بتائیں کہ آپ نے کب دیکھا؟

صبح جب تم وضو کر رہی تھی۔۔

چپ کیوں ہو؟ بتاؤ 

دو آنسو پلکوں کی باڑ کو توڑتے ہوئے اس کی آنکھوں سے بہہ نکلے۔۔۔۔آنو پلیزززز آمی کو مت بتائے گا وہ پریشان ہو جائیں گی ۔۔۔وہ مجھے خود چھوڑ کر گئے ہیں یہاں انھوں نے کہا کہ جب میں سب سیکھ جاؤ تب آؤں۔۔

کیامطلب سب سیکھ جاؤ؟اور یہ بازو کیسے جلا ؟ یا پھر یہ پوچھوں کہ کس نے جلایا؟

وہ میں ناشتہ بنا رہی تھی تو اماں بی نے چائے مانگی ان کو چائے دینے گئی تو پراٹھا تھوڑا جل گیا حالانکہ وہ اتنا جلا نہیں تھا لیکن انھوں نے کہا کہ میں نے ان کا پراٹھا جان بوجھ کر جلایا ہے اس لیے سزا دی۔۔۔۔اور پھر یہاں چھوڑ گئے 

آنو وہ سب مجھے کہتے ہیں یہ میرا گھر نہیں ہے 

میں وہاں اپنی مرضی سے سو نہیں سکتی کھا نہیں سکتی یہاں تک کہ میں تو وہاں رو بھی نہیں سکتی اگر آنکھ سے آنسو نکلے تو مجھے منحوس کہتے ہیں ۔۔ آنو اماں بی کہتی ہیں کہ یہ ان کاگھر ہے یہاں صرف ان کا کہا مانا جائے گا مجھے وہاں چھوٹی سی بات پر زلیل کیا جاتا ہے ۔۔۔میں بھی تو انسان ہو غلطی ہو جاتی ہے لیکن وہ۔ نہیں سمجھتے یہ بات ۔۔۔۔یہاں آؤں تو امی کہتی ہیں یہ تمہارا گھر نہیں ہے ۔۔۔۔ادھر اماں بی کہتی ہیں یہ تمہارا گھر نہیں ہے ۔۔۔۔مجھے بتائیں نہ کہ میرا گھر کونسا ہے ۔۔آنو ان دو سالوں میں میرے جسم سے زیادہ میری روح پر زخم لگے ہیں 

*اور پھر جسم کے زخم تو بھرہی جاتے ہیں نشان بھی آہستہ آہستہ چلے ہی جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔لیکن روح پر لگے زخم کبھی نہیں بھرتے بلکہ وہ ہر نئے زخم کے ساتھ ہرے ہو جاتے ہیں اور میری روح تو چھلنی ہیں* 

مجھے آج تک نہیں پتہ چلا کہ میرا گھر کونسا ہے 

یہ کہ جس میں جب سے ہوش سنبھالا ہے یہی سنا کہ بیٹی والدین کے گھر مہمان ہوتی ہے 

یا پھر وہ گھر کہ جس میں مجھے صبح شام زلیل کیا جاتا ہے بار بار مجھے گھر سے نکلنے کو کہا جاتا ہے ؟آنو بیٹی تو رحمت ہوتی ہے نہ ؟ پھر اسے اتنا بے مول کیوں کیا جاتا ہے ؟ کیوں اس دنیا میں اسے جیتے جی مار دیا جاتا ہے ؟ آنو میں نے ہمیشہ 

کوشش کی ہے کہ میں سب کو خوش رکھ سکوں ۔۔۔لیکن اب مجھے سمجھ آ گیا ہے کہ کوئی بھی آپ سے کبھی خوش نہیں ہوتا ۔۔۔۔

آنو مجھے بس یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا واقعی یہ بات سچ ہے کہ عورت کا گھر صرف قبر ہے 

صرف قبر ہی اس کا اپنا مسکن ہے جہاں اسی سکون ملتا ہے؟

نہیں نور ایسا نہیں ہے ہر کسی کے ساتھ یہ سب نہیں ہوتا ہاں مشکلات کا سامنا تو سب کو کرنا پڑتا ہے دیکھو میں ہوں تمہاری ماں ہیں ہم دونوں کو آج تک ہمارے شوہروں نے کبھی نہیں مارا ۔۔کبھی اونچی آواز میں بات نہیں کی 

تم صبر رکھو اور اللّٰہ پاک سے دعا کرو وہ تمہیں اس کا بہترین اجر عطا فرمائے گا ۔۔بیشک مشکلات اللّٰہ پاک کا قرب لاتی ہیں ہیں اپنے ساتھ ۔۔میری بچی تم صبر سے کام لو اگر وہ کچھ کہہ بھی دیں تو چپ رہو اور اللّٰہ پاک سے انصاف اور مدد کی امید رکھو تم کبھی بھی خالی ہاتھ نہیں لو ٹائی جاؤ گی۔۔۔

تین سال بعد۔۔۔۔۔۔

نور بانو ۔۔۔نورررر کدھر ہو آپ؟ 

مصطفٰی یہ آپ کیسے اپنی مما کو بلا رہے ہیں ۔۔۔مما بولا کرو ۔

بابا آپ بھی تو انھیں نور بلاتے ہو آپ انھیں مما کیوں نہیں بولتے ؟؟؟؟

مصطفٰی وہ میری میں اپنی اماں بی کو اماں بی ہی بلاتا ہوں نور آپ کی مما ہیں آپ انہیں مما بلایا کرو ٹھیک ہے نہ؟

ہاں میں کوشش کروں گا ۔۔

نور آج اپنے گھر میں بہت خوش ہے اس نے اللّٰہ پاک سے امید لگائی اس کے آگے ہاتھ پھیلائے 

اس ذات سے مانگا جو کبھی کسی کو انکار نہیں کرتی اس نے اللّٰہ پاک پر اپنے ایمان کو پختہ کیا 

اس کی ڈور ہاتھ سے نہیں چھوڑی ۔۔۔اپنی آنو کی بات مانی اور صبر کیا اور پھر اس کو بہترین انعام یعنی اک چاند سا بیٹا عطا کیا گیا 

بیشک اللّٰہ پاک ہمیں بہترین سے نوازتا ہے لیکن 

ہمیں آزمانے کے بعد صحیح وقت آنے پر۔۔۔

اللّٰہ پاک پر اپنا یقین پختہ کیجیے صرف اسی سے مانگتے رہیں وہ آپ کو صحیح وقت پر بہترین سے نوازے گا

2 comments: