16 December سانحہ پشاور by Mafia Sultan


 سانحہ پشاور. از قلم مافیہ سلطان : ناروال    

     سانحہ پشاور 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں پیش آیا ۔ اس سانحے میں ہمارے مستقبل کے ہیرو پھول اور  کلیاں تعليم  حاصل کرنے کے اپنی درسگاہ میں موجود اپنی روزمرہ سرگرمياں میں مصروف تھے۔ اس وقت دشمنان تعلیم، دشمنان ملک، دشمنان جزبہ نے حملہ کیا۔جب ان کے ارادے خاک میں مل گۓ ان کے تعلیم کے روکنے کے ارادے نا کام ہو گۓ تو انہوں نے بنروق کے ذریعے تعليم کو روکنے کی کوشش کی مگر شاٸد وہ بھول چکے تھے وہ ایک ایسی قوم کو للکار رہے ہیں جس میں جزبہ قوم ، جزبہ حب وطن ان کی رگوں میں بھرا ہوا ہے۔ 


وہ بھول چکے تھے کے اس میں ایم۔ایم۔پاٸلٹ ، میجر عزیز بھٹی، شاید وہ بھول چکے تھے کہ یہ وہ قوم ہے جس نے چونڈے کے محاذ پر دشمن کو ناکوں چنے چبواۓ ان کے جزبوں کو شکست  دینا نا ممکن ہے۔ دشمنان تعليم  نے ہمارے ہیروز کو جس طرح شہید کیا ان کی اس قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جاۓ گا۔وہ ماٸیں جن کے لخت جگر  شہید ہو گۓ ان کے دلوں میں ملک و قوم  کا جزبہ موجود تھا۔  ان شہداٶں کو کو خراج عقیدت کن الفاظ میی کیا جاۓ ہمارے الفاظ کم ہیں۔ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین انداز ان کے اس جزبے کو قاٸم رکھا جاۓ، ان کے جزبہ تعلیم کو برقرار رکھا جاۓ۔ جس طرح انہوں نے دشمنان تعلیم کو شکست دے کر تعلیم کو جاری رکھا اس جزبے کو ایک جاندار طریقے سے برقرار رکھا جاۓ۔ اس دن کو بجاۓ (Black Day) قرار دینے کی بجاۓ اس دن کو جزبہ شہدا کا نام دیا جاے۔ اس دن عزم کا دینا چاہیۓ ایسا عزم جس میں شہدا کے لیے ایک مضبوط عزم کیا جاۓ جس میں دشمنان تعلیم کو ان کے ارادوں کو نا کام بناتے ہوۓ ہر اس کونے میں تعلیم پھیلاے جہاں تعلیم کا حصول کا نا ممکن  ہے۔ تعیلمی سر گرميوں  میں ایک نظام راٸج ہو ہر بچے کو تعلیم حاصل ہو۔

1 comment: