Kia qsoor hmara tha? 16 December سانحہ پشاور by Dr Nayab Hashmi

 کیا قصور ہمارا تھا ؟

(آرمی پبلک اسکول پشاور ، سانحہ کی یاد میں)

ڈاکٹر نایاب ہاشمی 


ہم معصوم بچوں نے 

صبح جب آنکھ کھو لی تھی

حسیں دن تھا دسمبر کا 

فضا میں دھند پھیلی تھی 

تیاری کر رہے تھے ہم 

درس گاہ اپنے جانے کی 

عزم کر رہے تھے ہم 

کچھ بن کر دکھانے کی 

تیار ماں نے کرایا تھا 

ٹفن بھی ساتھ تهمايا تھا

بہن بھائی سے شوخی کی 

تھوڑی سی ہم نے لڑائی کی 

پھر بیگ اسکول کا لیکر 

ماں بابا سے ہم مل کر 

بڑا ہی شور کرتے ہم 


گھر سے اپنے نکلے ہم 

اسکول پہنچ کر ہم نے 

وطن کا گیت گایا تھا

فلك کو سر کرنے کا 

عزم پھر دہرایا تھا 

بڑے خوش تھے یہاں آکر 

ہنس رہے تھے یہاں آکر 

کلاس میں درس جاری تھا 

اور قسمت کا وار کاری تھا 

اچانک شور اٹھا جب

چیخوں سے دل دہلا تب 

گولیاں چل رہی تھی بس 

جانیں جا رہی تھی بس 

رونے کی آواز میں دیکھو 

موت کا رقص جاری تھا

حملہ تھا درندوں کا 

انساں نما بھیڑیوں کا 

سب کو بھون ڈالا تھا 

جو جو سامنے آیا تھا 

ہمیں بچانے کی خاطر 

ٹیچر مر رہے تھے تب 

کسی بڑے بھائی نے 

چھوٹے کو بچایا تھا 

کیسے دہشت گرد تھے وہ ؟

پھول مسل رہے تھے وہ 

کیا قصور ہمارا تھا ؟

کچھ سمجھ نہ آیا تھا 

ہم معصوم جانوں کو 

کس بے دردی سے مارا تھا

وه کسی کے باپ نہ تھے؟

کیا ان کی اولاد نہ تھی؟

جگر نہ تھا ؟ دل نہ تھا ؟

کیا ان کے پاس کچھ نہ تھا ؟

لت پت خون میں کر کے 

ہمارے پاک جسموں کو  

سمجھتے کیا تھے یہ بے حس؟

ہمیں بے جان جسم کر کے؟

ڈر و خوف کا ماحول 

ہم بچوں میں پیدا کر 

ہماری روح کو چھلنی 

اور دل کو میلا کر 

قلم چھین لے گئے یہ ؟

عزم چھين لے گئے یہ ؟

یہ ہرگز ہو نہیں سکتا 

ہمیں بزدل کر نہیں سکتا 

ہو کوئی بھی دہشت گرد 

ہم سے جیت نہیں سکتا 

ہم شہداء کی روحوں کو 

سکوں میں رب رکھے گا

ظلم کا کاری وار ہمیشہ 

ہم سے دور رکھے گا 

ہم معصوم شہیدوں کا

رائیگاں خون نہ جائے گا

ہم نہ پڑھ سکے تو کیا 

بھائی ہمارا پڑھے گا 

قلم کی تلوار سے یاراں 

دنیا جیت لے گے اب 

اسلام کی سچائ کو 

دنیا دیکھ لے گی اب

3 comments:

  1. Allah tamaam shaheedo ki mahfirat farmaye aur unke azizo ko sabr ata kren aur bahetreen namul badal ata kren. Ameen

    ReplyDelete