Falah (kamyabi) column written by Khadija Tul Kubra

 عنوان: فلاح

 از قلم : خديجة الكبرى


عربی زبان کا یہ لفظ (فلاح) جس کا مطلب ہے کامیابی

یہ لفظ اپنے اندر بڑی جامعیت رکھتا ہے،اس لئے کہ یہ کامیابی صرف دنیاوی کامیابی نہیں بلکہ اس کے ساتھ اخروی سعادت کا بھی باعث بنتی ہے ۔

اللہ پاک نے قرآن مجید میں مومنین کی۔مختلف صفات کا ذکر کیا ہے اس کے ساتھ اس کا انعام یعنی ان کا نتیجہ بھی ذکر کر دیا ہے کہ اسے فلاح حاصل ہوگی، اور اسی آیت۔میں واضح کیا کہ یہی بڑی کامیابی ہے، ان ہی میں سے ایک مثال اس آیت کی روشنی میں بیان کررہے ہیں۔


اللہ کے دوست

سنو جو اللہ کے دوست ہیں،جو ایمان لائے جنہوں نے تقویٰ کا رویہ اختیار کیا ان کے لئے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ،دنیا اور آخرت دونوں زندگیوں میں ان کیلئے بشارت ہی بشارت ہے،اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں،یہی بڑی کامیابی ہے۔‘‘(یونس64-62 ) ۔

دین اسلام انسان کی روح اوربدن دونوں کی فلاح وصلاح اورتمام تقاضوں کی تکمیل کاپرزورداعی ہے۔اسلام جہاں اخلاقیات کے ذریعے روح کوبالیدگی عطاکرتاہے وہیں تدبیر منزل اورسیاست مدن کاایک مکمل اورجامع نظام وضع کرتاہے جوانفرادی واجتماعی بدنی ضروریات کی تکمیل کاضامن ہے۔

اللہ پاک نے اپنے کلام پاک میں ایک سورہ نازل فرمائی، جو اپنے نام سے ہی اللہ کی محبت کا اقرار کرتی ہے (سورہ المومنون) اس سورہ میں رب کریم۔نے اپنے مومن بندوں کی صفات کا تذکرہ کرنے سے پہلے ان کی فلاح کا ذکر کیا ہے ، کہ میرے بندو اگر تم۔ان صفات کو اپنے اندر ڈھالتے ہو تو تمہیں فلاح پانے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی ،

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ (تحقیق فلاح پاگئے مومن)

اس کے قد پر اگر غور کریں تو یہ عربی زبان میں بے شک کے زمرے میں آتا ہے یعنی ان صفات والے مومنیں کی فلاح میں کوئی شک کی گنجائش ہی نہیں، اس کے بعد ہم۔ان۔صفات بیان کررہے ہیں جن کے باعث فلاح نصیب ہوی ہے ؛

آیات قرآنی:

 الَّذِينَ هُمْ فِي صَلاتِهِمْ خَاشِعُونَ وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ  وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ  إِلا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ  وَالَّذِينَ هُمْ لأمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ  وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ  أُولَئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ  الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ} [ المؤمنون 1 - 11] .

 ترجمہ:

 جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں،اور جو بے ہودہ باتو ں سے منہ موڑنے والے ہیں،اور جو زکوٰۃ دینے والے ہیں،اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں،

 مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں پر اس لیے کہ ان میں کوئی الزام نہیں،پس جو شخص اس کے علاوہ طلب گار ہو تو وہی حد سے نکلنے والے ہیں،اور جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدہ کا لحاظ رکھنے والے ہیں،اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں،وہی وارث ہیں،جو جنت الفردوس کے وارث ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔

 ان چھ صفات کے ذکر کے بعد فلاح کی وضاحت دی ہے رب کریم۔نے کہ وہ فلاح کیا ہوگی جو رب اپنے مومنین کو عطا کریں گے۔

 وہ فلاح جنت کی وارثی ہے اللہ فرماتا ہے وہ لوگ جنت کے وارث ہوں گے،اور جنت بھی کونسی کوئی عام جنت نہیں جنت الفردوس کے وارث سبحان اللہ کتنا بڑا اعزاز و انعام ہے ، اس اعزاز کو پانے کی کوشش تو ہر مومن کرتا ہے ہر کوئی چاہتا ہے اسے فردوس کا وارث بنایا جائے تو آئو سب فلاح کی جانب ،اس جنت کی جانب جس کی اونچائیاں آسمانوں جتنی بلند ہیں،

 حی علی الفلاح

 آئو مومنو اپنی اصل کی جانب اپنی فطرت سلیمہ کی جانب جس پر رب نے پیدا کیا اور اپنی فردوس کے وارث بنو۔

No comments