Khwab tha haqeeqt hua written by Nayab Arshad

 موضوع: خواب تھا حقیقت ہوا


ازقلم:نایاب ارشاد

شہر:لاہور

میں کمرے میں رکھے گئے صوفے پہ بیٹھی ایک تحریر کو پڑھ رہی تھی جو کہ میری دوست جویریہ نے لکھی تھی اسلام کے بارے میں قرآن کی فضیلت کو بیان کر رہی تھی وہ اپنی تحریر میں اس کی لکھی ہوئی تحریر میرے دل کو چھو رہی تھی تحریر کو پڑھتے پڑھتے مجھے اپنے بھائی کا خیال آیا جس کو میں اللہ کے دین سے محبت کرتے ہوۓ دیکھنا چاہتی تھی میرا خواب تھا میں اس کو اللہ کے راستے میں کام کرتے  دیکھوں لیکن وہ دنیا کے ظاہرں رنگوں میں بہت ہی بری طرح کھویا ہوا تھا میں اس کے لیے دن رات دعائیں کرتی لیکن ہدایت دینے والی تو بس رب کی ذات ہے نہ اور وہ اس وقت تک ہدایت پر نہیں آ سکتا تھا جب تک وہ خود نہ چاہتا میری ہر کوشش میں یہی ہوتا تھا وہ کسی طرح خود کو اللہ کا بنا لے میں اپنی دوست کی لکھی تحریر اسے بھیجتی ہوں اور کہتی ہوں اس کو سمجھ کے پڑھنا وہ میرے میسج کا کوئی ریپلائے 

نہیں کرتا اور اگنور کر دیتا ہے۔۔


تھوڑی دیر بعد امی جان کمرے میں داخل ہوتی ہیں اور میں اٹھ کے بیٹھ جاتی ہوں امی اپنے ساتھ چائے بھی لے آتی ہیں اور کہنے لگتی ہیں نایاب بیٹی آؤ میرے پاس بیٹھو میں امی کے پاس جا کے بیٹھ جاتی ہوں اور چائے پینے لگتی ہوں چائے کا آخری گھونٹ رہ جاتا ہے تو بھائی کمرے میں آتا ہے اور ہمارے پاس بیٹھ جاتا ہے امی اس سے پوچھنے لگتی ہیں کے کہاں سے آئے ہو؟؟کہاں ریے ہوں اتنی دیر؟؟ بھائی جواب دیتا ہے میں ادھر دوست کے پاس تھا آپ اتنے سوال نا کیا کریں میں بڑا ہو گیا ہوں کہیں بھی جاؤں بتا کر جانا ضروری تو نہیں ہے اب امی کہتی ہیں بیٹا مجھے پریشانی ہوتی ہے تم زیادہ وقت باہر نہ رہا کرو لیکن بھائی تو دنیا میں مگن تھا وہ کہاں سنتا تھا ہماری وہ امی سے یہ سب کہ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا۔۔امی مجھ سے کہنے لگیں بیٹی میں سبزی لے آؤں آپ اس کو سمجھاؤ یہ باہر نہ جایا کرے میں امی سے کہتی امی آپ پریشان نہ ہوں ان شاءاللہ میں سمجھاؤ گی۔۔ امی کے باہر جاتے ہی بھائی کے پاس گئی میں اور اسے کہا کے دیکھو امی سے یوں زبان درازی نہ کیا کرو پیار سے بات کیا کرو وہ غصہ میں بولتا ہے اور کہتا ہے آپی میں کیا کرو میں خود سے تنگ ہوں کہیں سکون نہیں محسوس کر پاتا میں زندگی سے تنگ آ گیا ہوں میں۔۔ آپی میں نے کہیں دور چلے جانا ہے۔۔

میں بھائی کو کہتی ہوں دور جانے سے سب ٹھیک ہو جائے گا ؟؟ تم اپنی پریشانی اللہ سے شیئر کیوں نہیں کرتے اس کو کیوں نہیں کہتے وہ تمہیں سکون دے بتاؤ وہ بلکل خاموش ہو جاتا ہے اور میرے کندھے پہ سر رکھ کے رونے لگتا ہے اور کہتا ہے آپی۔۔ 

میں بولتی ہوں جی جی بولو اس کی بھرائی آواز مجھے پریشان کر دیتی ہے میں اسکو یوں پریشان تو کبھی دیکھ نہیں سکتی میں اس کو چپ کرواتی ہوں اور کہتی ہوں اب اپنے رب کے سامنے رو لو اور سے کہو مجھے سکون دے مجھے اپنا دوست بنا لیں میں یہ کہ کر باہر آ جاتی ہوں اور عصر کی اذان ہونے لگتی ہے اور بھائی تھوڑی دیر بعد وضو کر کے کمرے سے باہر آتا ہے اور کہتا ہے کے آپی میں نماز پڑھ کے آیا یہ الفاظ مجھے اس قدر خوشی دیتی ہیں کے میں خوشی سے سرشار ہو جاتی ہوں اور اللہ کے سامنے سجدے میں جا کر رورو کر اس کا شکر ادا کرتی ہوں کے آج میرے رب نے میرا خواب پورا کیا اور میرے بھائی کو دین کے لیے چن لیا ادھر جب ماں جی کمرے میں آتی ہیں تو پوچھتی ہیں بھائی کدھر ہے میں کہتی ہوں نماز ادا کرنے گیا ہے اللہ نے اسے صراط مستقیم پہ چلنے کی توفیق دے دی ہے امی اور میں انتہا سے زیادہ خوش ہوتے ہیں بھائی نماز پڑھ کے آتا ہے اور امی کو دیکھ کر گلے لگ جاتا ہے اور رونے لگتا ہے امی مجھے پاس بلاتی ہیں اور گلے سے لگا لیتی ہیں اور کہتی ہیں اللہ کا شکر ہے۔۔

امی کہتی ہیں اللہ ہر ماں کو نیک اولاد دیں امی میرا اور بھائی کا ماتھا چومتی ہیں اور امی کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں اور وہ اللہ کے حضور سجدے میں جا کر اللہ کا شکر ادا کرنے لگتی ہیں۔۔ *الحمدللہ میرا خواب حقیقت ہوا*

1 comment: