Urdu poetry on month December by Rani Awan

 دسمبر 

 شکوے بار بار دسمبر سے............... کمال ہے

تشنگی، تڑپ ہو یا ملن، چاہے ہجر و وصال ہے

محبوب روٹھے تو قصور ہے دسمبر کا

چاہے کرےازل سے نفرت وہ ماہ و سال ہے

بن نہیں پاتی کوئی صورت گر سکوں کی

دسمبر ہے ہی ایسا، کیا کرایا یہ سب جال ہے

فسادات و فتور و فکر ہو یا ہو راحتِ فقدان 

اس میں بھلا معاملہ کیا، دسمبر ہی دجال ہے

بچھڑنا، ملنا، مل کے پھر بچھڑنا ہائے رے دسمبر

عجب غم و اداسی کی اوڑھی............ شال ہے

عقل حیران ہوتی ہے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے

الم و مصائب سے لبریز، لبالب یہ تھال ہے

کرلے یقیں من گھڑت کہانی پر،ناول پر، فسانے پر

ان کی اپنی سمجھنے کی صلاحیت کا ہوا انتقال ہے

ہوگا رونما واقعہ برا کوئی، موت بھی اٹل ہے

نکالا ہے یہ مٹھو نے، بہت سوچ کے فال ہے

گریزاں رہو دل کے عجب وسوسوں سے رانی

ہائے.... دسمبر تیرا یہ سب سہہ کر کیا حال ہے 




رانی اعوان 🥀

No comments