Zareen Zahid thoughts
شکوے زندگی
ازقلم:زرین زاہد
کبھی سوچتی ہوں کہ ہوجائے گر
زندگی سے نفرت تو سانسیں رک کیوں نہیں جاتیں
جب تنگ پڑ جائے دنیا جہاں کی سب جگہیں
تو زمین پھٹ کیوں نہیں جاتی
جو چل بسے پھر رشک آتا ہے ان پر
یوں پھر سانسیں روک دینے سے
یہ مالا ٹوٹ کیوں نہیں جاتی
ہزاروں قربتیں یوں تو آس پاس
پھر ان میں سے کوئی قربت دل کو بھا کیوں نہیں جاتی
**************
ابھی تو اک عرصہ گزرا ہے پھر صدیاں گزر جائے گی
آپ کے بغیر پھر یونہی بابا جان رفتہ رفتہ زندگی گزر جائے گی
ازقلم: زرین زاہد ✍️
***************
ازقلم:زرین زاہد
"چمن میں آئے گی بہار اک دن"
دل تو چاہتا ہے ساری ویرانیاں لکھ دوں
کیسے روپ دھار لئے تھے خزاؤں نے
وہ ساری کہانیاں لکھ دوں
اک آشیانہ تھا چمن میں میرا بھی
بکھر گیا کیسے وہ تنکہ تنکہ آندھیوں سے
طوفانوں کے وہ سارے ستم لکھ دوں
کرچی کرچی توڑ دیا تھا دل کو میرے
آج وہ سارا ماجرا لکھ دوں
اور ہستے ہیں کچھ میری بربادیوں کا سن کر
دل تو چاہتا ہے کہ "چمن میں آئے گی بہار اک دن" لکھ دوں
**************
"ماں "
سانیس بوجھل لگ رہی تھیں۔آنکھوں میں ویرانی چھا گئی تھی۔دھڑکن رک گئی۔جسم لڑکھڑا رہا تھا۔ہر سو خاموشی تھی۔ جینا بے مقصد ہو رہا تھا۔
ہر آس امید ٹوٹ چکی تھی۔ہر طرف اداسی تھی۔پھر پیاری امی کی خوبصورت آواز کان میں گونجی۔"میں ہوں نا بیٹا "
اور پھر چار سو بہاریں امڈ آئیں۔
ماں محبتوں کے سارے لفظ تیرے نام۔۔۔
ماں تیری عظمت کو سلام❤️😘
ازقلم: زرین زاہد
No comments