Gintti amazing lines written by Shyna Jamal

 ” گِنتی “


چند اعداد سیکھنے کے بعد

 اب گنتی

 تمہارے اشاروں پہ نہیں چلے گی۔۔۔۔


گنتی کے معنی اس ماں سے پوچھو

جس نے مٗقررہ نو مہینوں کا

 ایک ایک دن

اپنی کوکھ میں بڑھتی گِنتی کا وزن اٗٹھائے

کشٹ میں کاٹے ہوں

صبر کی گِنتی اٗلٹی چلے اور برداشت کی 

رٗک رٗک کر۔۔۔۔۔۔۔۔


اس بیٹے سے پوچھو

جس کے حلقوم کا گھیرا زنداں میں، سیخ سے ڈال دیا گیا ہو 

اور رہائی کی کٗنجی چند قدم دور دیوار پہ لٹکا دی گئی ہو

ہر عدد کا قتل 

فقط خالی، گھورتی آنکھوں سے ہو۔۔۔۔۔!


اس بیوی سے پوچھو

جس کی آنکھوں کے گِرد 

انتظار کے

 آبلے پڑ گئے ہوں

اور اس کے ناکارہ دید سے

دیواریں فرسودہ ہو گئی ہوں۔۔۔۔۔

پردیسی کا انتظار

دروازے کی ایک ٹھک سے گنتی کا ایک عدد کم کردے۔۔۔!


اس مریض سے پوچھو

جس کی سانس 

سٗست رفتار ریل گاڑی کی طرح چل رہی ہو

اور اینجن میں خرابی کا خدشہ ہو

لیکن مکینک کے انتظار میں

ظالم گِنتی زنجیر کھینچ کر

 سانس روک ڈالے۔۔۔۔


اس گھڑی سے پوچھو

جو بغیر معاوضہ

چوبیس گھنٹوں کا سفر

خاموشی سے کاٹتی ہے

مگر امن و راحت کی خواہش 

اسے بے حرکت کر ڈالے

اس کی گِنتی، نہ ختم ہونے والی ہے۔۔۔۔


اس دماغ سے پوچھو

جس کا کیلکولیٹر

سانس لینے سے عاجز ہے۔۔۔۔!

اور کیلکولیٹر کا سکون

سفاک گِنتی کی 

بھوک مٹانے میں جٗٹا ہوا ہے۔۔۔۔۔


گنتی دوڑ ہے

جس میں دماغ تو خرگوش کی طرح بھاگ سکتا ہے

مگر جسم کچھوے کی طرح رینگتا ہے۔۔۔۔۔!


(شائنہ جمال بٹ)

1 comment: