Pata hai? Urdu nasri shayari by Ayesha Ali
پتہ ہے
یونہی ایک دن
بہار کے موسم کو
خزاں کے موسم میں بدلتے دیکھا
درخت کے اوٹ میں بیٹھی تتلی کے
قہقہوں سے بھری زندگی میں
اچانک خزاں کا پتہ گرا
اس کی نمکین نینوں میں
درد،کرب بہت کچھ تھا
شاید
اس کے دل کی دنیا اجڑ چکی تھی
درخت کے شاخ پہ بیٹھی
ست رنگی تتلی نے
پھڑپھڑا کر اڑنا چاہا
مگر یہ کیا
خزاں کا جو جھونکا آیا تھا
وہ تو سب ٹہنیاں خالی کر چکا تھا
درخت کے شاخ پہ بنا ہوا
پکے تنکوں کا وہ آشیانہ
خزاں کے جھونکے سے زمیں بوس ہو چکا تھا
وہ سر جھکا کر پانجوں کے بل بیٹھی
اور خود کو بچاؤ کی ترکیبیں سوچنے لگی
مگر
محبت سے بنایا گیا وہ آشیانہ
جس میں ابھی رنگ بھرنا باقی تھے
وہ آشیانہ تنکا تنکا بکھر چکا تھا
*✍🏻عائشہ علی*
No comments