Urdu Column written by Ayesha Ali


 آنکھوں کے پیالے میں اکثر وہ تمام عکس اتر جاتے ہیں ۔جسے ہم کبھی دیکھنا نہیں چاہتے۔وہ لمحہ وہ پل بہت اذیت ناک ہوتا ہے جب آپکا بہت اپنا بھرے محفل میں آپکی سچی جذبوں کی توہین کرتا ہے۔ آپکی مخلصی آپ کی منہ پہ ماری جائیں۔ اپکو کو بھرے محفل میں دھوکہ باز کہا جائیں یہاں تک کہ آپ کے روح کو گھائل کیا جائے قصوروار نہ ہوتے ہوئے بھی آپ کو قصوروار ٹھہرائے جائیں اور آپ۔۔۔ آپ بس خاموشی کے ساتھ کھڑے ہوکر تماشہ دیکھتے رہے۔ یہ نہیں ہمیں کچھ کہنا نہیں آتا، کہنا ہر کسی کو آتا ہے مگر ہم بس ان کی آخری حد دیکھنے چاہتے ہیں۔۔۔۔اس سب کچھ کے بعد دل چیختا ہے چلاتا ہے۔۔۔یہاں تک کہ آنکھوں سے آنسوں کا سیلاب خود بخود رواں ہو جاتا ہے۔۔۔ ہاں تب پتہ چلتا ہے اذیت کیا ہوتی ہے بےبسی کیا ہوتی ہے۔۔۔۔سنو کسی کو اذیت دیتے وقت اسے اتنا مجبور نہ کرو کہ وہ خدا کے سامنے تمہارا نام لے کر رو پڑے۔

 

*✍🏻عائشہ علی*

1 comment: