Ice Cream By Samreen Maskeen Afsaana in Urdu
🍦آئسکریم 🍦
نائلہ نے جلدی جلدی کام ختم کیا ،حماد جو نائلہ کا بیٹا ہے دوسری جماعت میں پڑھ رھا ہے اسے ہوم ورک کرایا شام کے کھانے کےلیے سبزی کاٹ کے رکھی کے جلدی کام نمٹا لوں جیسے ہی شیرجیل آئیں گے تو آئسکریم کھانے جائیں گے۔
ابھی نائلہ انھی کاموں کو جلدی نمٹانے کا سوچ ہی رہی تھی کہ اسے انعم کا خیال آیا۔
انعم جو نائلہ کی نند ہونے کے ساتھ ساتھ خالہ کی بیٹی بھی ہے۔نائلہ کی بالکل انعم سے نہیں بنتی تھی حالانکہ کے انعم کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ لوگ نند بھاوج والا رویہ نہ رکھیں بلکہ کزنز کے جیسا ٹریٹ کریں لیکن نائلہ کو انعم سے چڑ سی تھی کیونکہ انعم شروع سے اپنے بھائ کی چہیتی تھی۔
نائلہ سارے کام چھوڑ کر انعم کے کمرے میں گئی انعم پڑھنے میں مصروف تھی نائلہ جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئ انعم نے خوشی سے کہا آئیں بھابھی کوئ کام ہے کیا؟مجھے بلا لیا ہوتا نا۔ایسا کم ہی ہوتا تھا کہ نائلہ انعم کے کمرے میں جائے ۔
نائلہ نے کہا انعم شام کوہم آئسکریم کھانے جارہے ہیں یہ سن کر انعم کو خوشگوار حیرت ہوئ اور فوراً بولی ٹھیک ہے بھابھی میں تیار ۔۔۔۔
نائلہ فوراََ انعم کی بات کاٹ کر تنفر سے گویا ہوئ انعم حد میں رہو یہی بات تمہیں سمجھانے آئ ہوں کہ میں اور تمہارے بھائ جائیں گے سو تم جانے سے اجتناب کرنا اگر تمہارے بھائ کہیں تو انکار کردینا ضروری نہیں ہر جگہ تم ہمارے ساتھ ٹپک پڑو۔
نائلہ یہ کہہ کر کمرے سے چلی گئی اور انعم زاروقطار روتی رہی۔
اسے نہیں پتہ تھا کہ بھابھی کا یہ رویہ کیوں تھا؟بھابھی کیوں اسے تکلیف دینا چاہتی تھیں۔حالانکہ انعم نے کبھی ان سے اونچی آواز میں بات تک نہیں کی تھی پھر بھی اسکو بھابھی کے اس رویے کی سمجھ نہیں آتی تھی۔
شام کو شیرجیل جب گھر واپس آیا تو نائلہ کھانا بنا چکی تھی باقی سارے کام ہوگئے تھے صرف کھانا ٹیبل پہ لگایا اور سب نے کھانا کھایا۔
کھانا کھا کر انعم اپنے کمرے میں چلی گئی تو نائلہ نے شیرجیل سے کہا کہ آئیں آئسکریم کھانے چلتے ہیں شیرجیل بھی جانے کےلیے تیار ہوگیا کیوں کہ کافی دنوں سے وہ لوگ کہیں باہر نہیں گئے تھے۔
شیرجیل نے انعم کے کمرے کی طرف قدم بڑھائے کہ انعم کو بھی ساتھ لے جائیں شیرجیل نے انعم کو آواز دی گڑیا جلدی سے تیار ہوجاؤ ہم لوگ آئسکریم کھانے جارہے ہیں پانچ منٹ میں تیار ہوکےآؤ۔
آئسکریم کی دیوانی انعم جسکو اگر۔آئسکریم کھانے کو مل جائے تو ہر چیز کھانا بھول جاتی ہے۔انعم نے آنسوؤں کے گولے کو بمشکل حلق سے اتارا اور کہا نہیں بھائ آج میرا موڈ نہیں ہے اور صبح میرا ٹیسٹ بھی ہے تو میں نہیں جاسکتی سوری آپ لوگ جائیں اور مسکرا کر واپس پلٹ گئ کہ اسکی آواز اسکا ساتھ نہیں دے رہی تھی اس نے کتنی تکلیف سہی اس لمحے کوئ نہیں جانتا تھا۔
بھائ نے کہا ٹھیک ہے گڑیا اپنا خیال رکھنا جیسے تمہاری مرضی اور ہاں ٹیسٹ کی اچھی تیاری کرنا۔
شیرجیل نے بھی بےبسی سے آنکھوں میں آئ نمی کو صاف کیا وہ انعم کی رگ رگ سے واقف تھااسکا بھائ جانتا تھاکہ کچھ ہوا ہے نہیں تو انعم آئسکریم کھانے سے انکار نہیں کرتی۔
انعم شیرجیل کے بھت قریب تھی ماں کے بعد شیرجیل بھائ ہی انعم کی دنیا تھا۔لیکن وقت کے ساتھ انسان کو چلنا پڑتا ہے
شیرجیل کو یاد تھا جب اسکی ماں کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں تو انھوں نے ایک ہی وعدہ لیا تھا شیرجیل میری انعم کا بھت خیال رکھنا اور شیرجیل نے اس وعدے کو نبھایا بھی۔
بھائ اور بھابھی کے جانے کے بعد انعم کی آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات جو شروع ہوئ تو وہ تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ایک بندھ تھا جو ٹوٹا اور آنکھوں کے راستے بہ گیا۔
روتے روتے انعم کو پتہ ہی نہ چلا کہ کا وقت نیند کی دیوی اس پر مہربان ہوگئی ۔
کہتے ہیں نینید واحد حل ہے پریشانیوں سے نجات کا اور جو نیند رونے کے بعد آتی ہے وہ بڑی سکون کی ہوتی ہے انعم کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا۔
صبح جب انعم اٹھی وہ کالج جانے کےلیے تیارہورہی تھی کہ شیرجیل بھائ ہاتھ میں آئسکریم لیے کھڑے تھے میری گڑیا کالج جانے لگی ہے انعم نے کہا جی بھائ اور رات والا منظر دوبارہ آنکھوں کے سامنے گھوم گیا اور وہ رخ موڑ گئی ۔
شیرجیل بھائ نے کہا یہ دیکھو گڑیا تمہارے لیے تمہاری آئسکریم کافیورٹ فلیور لایا تھا رات کو لیکن تم سو رہی تھی تو میں نے فریج میں رکھ دی تھی۔
انعم نے جب دیکھا تو بھائ کے سینے سے جالگی اور ایک بار پھر آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی ۔
دونوں بہن بھائی نے بھیگی آنکھوں سے ایک دوسرے کو دیکھا اور مسکرا دیے۔
انعم بھت خوش تھی کہ اسکا بھائ ایک بہترین انسان ہے جو اپنی بہن کا بھی خیال رکھتا ہے یہ خیال ہی اس کےلیے مسحور کن تھا کہ اسکا بھائی اسکے ساتھ ہے۔
از قلم:ثمرین مسکین
No comments