Main Pakistan hun urdu Column written by Zainab Asif
میں پاکستان ہوں
میں رنگ و رعنائی کا بہاری مَسکن ہوں جسے زندہ دل لوگوں کی پاک سر زمین کہا جاتا تھا۔ دل تو چاہتا ہے کہ نوکِ قلمِ رواں سے اِک اِک داستانِ المناک لکھوں جو عہدِ طِفلی سے آج تک مجھ پہ بیتی ہے۔ میرے بُستان و کھلیان بڑی چاھتوں سے لہو کے نذرانے پیش کر کے سینچے گئے تھے۔ میرے قائدین لب وا کرتے تو جیالوں کا خون گرما دیتے تھے، میرے پاسبان سینہ چوڑا کئے سرحدوں پر کھڑے ہوتے تو دشمن پر ہیبت طاری ہو جاتی تھی، میرے
اہلِ قلم اپنے قلم کو جنبش دیتے تو کاغذ پر موتی بکھر جاتے تھے، میرے نغمہ سرا میری محبت میں گیت گاتے تو فضاؤں میں چاشنی گُھل جاتی اور ہوائیں معطر ہو جاتی تھیں۔میرا یقینِ کامل تھا کہ جس بنیاد پر میری خوبصورت عمارت استوار کی گئی ہے وہ اس قدر قوی ہے کہ میں تاقیامت سلامت رہنے کے خواب آنکھوں میں مزین کرلوں۔ میں جس دھج سے دنیا کی چھاتی پر اُبھرا تھا مجھے اپنی قسمت پر رشک آتا تھا۔مگر اے میرے باسیو! یہ جو تمہید باندھی گئی ہے یہ تو قصٔہ درینہ ہوا۔ مجھے یکلخت بخت کے تخت سے اتار پھینکا گیا تھا۔ معاملہ کچھ یُوں ہوا کہ مجھے بنانے والے جب جہانِ فانی کو خیر باد کہہ گئے تو میں نونہال جو ابھی اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی سکت بھی نہ رکھتا تھا اس پر تم نے کبھی آمر مسلط کر دئیے تو کبھی نااہل و نالائق و ناتجربہ کار جمہوری کٹھ پتلیوں کو میرا نگہبان بنا دیا۔ جنہوں نے اپنے ذاتی اغراض و مفاد کی خاطر ستم ظریفیوں کی انتہا کر کے مجھ سے میرا مشرقی بازو الگ کر ڈالا اور مجھے مفلوج کر کے رکھ دیا۔ میں غم و اندوہ سے نڈھال تھا کہ جمہوریت و آمریت کی کشمکش نے میرے بدن کو زخم زخم کردیا۔ میں جو محبت و امن و آشتی کا علمبردار بن کر دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا تھا تم نے مجھے دہشت و بدامنی کی علامت بنا دیا۔ عمرِ جاوداں کی شمع فروزاں جو میرے سینے میں جل رہی تھی آج وہ امروزوفردا کی سوچوں سے لرزاں ہے۔اور میرا جلتا وجود تم سے چیخ چیخ کر سوال کرتا ہے کہ "اُلفتوں کے چراغ کس نے بجھا دئیے؟" کوئی تو اہلِ نظر بتائیے!
آج اگر پاکستان ترازو تھام لے تو انصاف کا تقاضا یہ ہو کہ تم پہ یہ دھرتی تنگ ہو جائے، تمہارا سائبان تمہارے سر پر نہ رہے، یہ فضا تم سے چھین لی جائے۔ مگر یہ کشادہ قلبی و وسیع الظرفی اسلام پر بنے اس ملک ہی کی ہے کہ تمہاری تمام تر کوتاہیوں اور بےاعتنائیوں کو نظر انداز کئے تمہیں خود میں سموئے شناخت اور عزت و وقار دئیے ہوئے ہے۔
No comments